الإثنين, 06 تشرين2/نوفمبر 2017 23:22

اہل عرب نے حسابی ہندسہ لکھنے کا طریقہ ہندوستانیوں سے سیکھاجسے وہ ارقام ہندیہ کہتے ہیں:پروفیسر عبد العلی

Rate this item
(0 votes)

اہل عرب نے حسابی ہندسہ لکھنے کا طریقہ ہندوستانیوں سے سیکھاجسے وہ ارقام ہندیہ کہتے ہیں۔پروفیسر عبد العلی


شعبہ عربی و فارسی،الہ آباد یونیورسٹی میں خطبے کا انعقاد
پریس ریلیز۔شعبہ عربی و فارسی الہ آباد یونیورسٹی میں ”اسلامک سائنٹفک میراث کے سنسکرت مآخذ“ عنوان سے ایک خطبے کا انعقاد کیا گیا۔اس جلسے کی صدارت معروف سنسکرت اسکالر پروفیسر مردولا ترپاٹھی (سابق ڈین فیکلٹی آف آرٹس،الہ آباد یونیورسٹی)نے کی۔پروفیسر عبد العلی (سابق چیر پرسن،شعبہ اسلامک اسٹڈیز)مقرر خاص اور خواجہ غلام السیدین،ماہر خطاطی و سکہ شناسی،سابق صدر شعبہ ایپی گرافی، ناگپور میوزیم نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ محمد عابد نے تلاوت کلام پاک سے جلسے کا آغاز کیا۔صدر شعبہ ڈاکٹر صالحہ رشید نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے ان کا تعارف پیش کیا۔اس کے بعد موضوع کی غرض و غایت پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ محسن قوم سر سید کے دو صد سالہ یوم پیدائش کے جشن کی مناسبت سے اس خطبے کا اہتمام کیا گیا ہے۔اس موقعے پر ڈپارٹمنٹ سے شائع ہونے والے عربی فارسی ریسرچ جرنل کے سر سید خصوصی شمارے کا اجرا بھی عمل میں آیا۔ خطبے کا عنوان”اسلامک سائنٹفک میراث کے سنسکرت مآخذ“اس لئے انتخاب کیا گیا کہ سر سید کے سائنٹفک رجحان پر روشنی پڑے نیز یونیورسٹی کے نہ فقط آرٹس بلکہ سائنس کے طلبا بھی فیض یاب ہو سکیں۔
مقرر خاص پروفیسر عبد العلی نے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی۔اس دوران انھوں نے بتایا کہ یوروپ جو اپنی سائنسی ایجادوں پر فخر کر رہا ہے،اس کی جڑیں ہندوستان میں نہاں ہیں۔ یہ تمام علوم یوروپ عربوں کے توسط سے پہونچے۔ عرب ہندوستان میں تجارت کی غرض سے آئے اور رفتہ رفتہ یہاں کے علوم و فنون کی جانب راغب ہوئے۔ 750ء؁ سے850ء؁ یعنی امویوں اور عباسی خلفا کے زمانے میں سنسکرت کی انگنت کتابوں کے ترجمے عربی میں ہوئے۔ ان میں برہما گپت کی برہم سدھانت، چرک سنہتا، پنچ تنتر،چانک اور ویاگھر کی کتابیں،ہیئت،نجوم، طب، سیاست اور اخلاقیات کے علاوہ بھی کتابیں شامل ہیں۔ ایک پنڈت ہندوستان سے برہم سدھانت لے کر بغداد جاتا ہے تو مشہور عرب منجم ابو معشر دس برس بنارس میں رہ کر علم نجوم و ہیئت سیکھتا ہے۔ یہ سدھانت ہی ہے جس پر مسلمانوں نے اپنی زیچ کی بنیاد رکھی۔ مہمان خصوصی خواجہ غلام السیدین نے سرسید کی آثار الصنادید کی تالیف میں ان کے سائنٹفک ٹمپر اور جاں فشانی کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اس کتاب کی تالیف کا مقصد اپنی تہذیبی و ثقافتی میراث کو محفوظ کرنا تھا۔ان کا زمانہ آج کی سی آسانیوں کا زمانہ نہیں تھا۔چھ دن دفتر کا کام کاج اور ساتواں دن جو چھٹی کا ہوتا تھا اس دن یہ اہم کام ہوتا تھا۔ انھوں نے طلبا کو نصیحت کی کہ ذریعہ معاش وہ کوئی بھی چنیں،مگر اپنی تہذیبی وراثت کو بچانے کا تھوڑا جنون بھی پیدا کریں۔پروفیسر پشپا تیواری (صدر شعبہ تاریخ و آثار قدیمہ)نے بتایا کہ انھوں نے اپنے تدریسی مراحل میں عربوں کی اہمیت کا بالخصوص مطالعہ کیا اور تب وہ کئی پیچیدہ موضوع طلبا کو سمجھا سکیں۔صدر جلسہ پروفیسر مردولا ترپاٹھی نے حکیم برزویہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ جس کتاب کو یہاں سے لے گیا وہ ترجمہ در ترجمہ ہوکر ہندوستان واپس آئی اور لوگوں کے درمیان ہے۔ہندوستانی عالم فاضل ضرور ہوتے رہے مگر تنگ دل بھی تھے۔وہ اپنے علم کو بانٹنے میں یقین نہیں کرتے تھے، جب کہ عرب اس کے بر عکس فراخ دل گذرے۔وہ دوسرے کے علم کو سیکھنے اور اپنے علم کو دوسروں تک پہونچانے کی حتی المقدور کوشش کرتے تھے۔ جس کی بدولت ہندوستانی علوم ساری دنیا میں رسائی حاصل کر سکے۔ جلسے کا اختتام شکریہ کے کلمات کے ساتھ ہوا۔شرکاء میں پروفیسر اوما کانت یادو، پروفیسر عبد القادر جعفری، پروفیسر میتا بینر جی، ڈاکٹر محمود مرزا،ڈاکٹرعبد الحفیظ، قمر الحسن صدیقی،ایڈووکیٹ، محمد بختیار یوسف
، ایڈوکیٹ،ڈاکٹر رفاق احمد، ڈاکٹر نعیم صدیقی، ڈاکٹر محمد نفیس، ڈاکٹر تبسم جہان، ڈاکٹر حمیدہ خان، ڈاکٹر زینت رضا، ڈاکٹر عابدہ خاتون، ڈاکٹر ندرت محمود، ڈاکٹر شبانہ عزیز، ڈاکٹر سعدیہ جعفری، سومیہ کرشن، تحسین بانو، محمد قاسم،اخلاق احمد، محمد جاوید وغیرہ کے نام خاص ہیں۔

Read 2235 times

Leave a comment

Make sure you enter all the required information, indicated by an asterisk (*). HTML code is not allowed.

Latest Article

Contact Us

RAJ MAHAL, H. No. 11
CROSS ROAD No. 6/B
AZAD NAGAR, MANGO
JAMSHEDPUR- 832110
JHARKHAND, EAST SINGHBHUM, INDIA
E-mail : mahtabalampervez@gmail.com

Aalamiparwaz.com

Aalamiparwaz.com is the first urdu web magazine launched from Jamshedpur, Jharkhand. Users can submit their articles, mazameen, afsane by sending the Inpage file to this email id mahtabalampervez@gmail.com, aslamjamshedpuri@gmail.com