شعبہ اردو میں مرحوم شمس الدین کی یاد میں تعزیتی جلسہ کا انعقاد
(پریس ریلیز)
7/جون2016ء
خدائے برتر نے انسان کو عجیب و غریب خصائل سے نوازا ہے۔ کبھی انسان ضروری وسائل اور ساز گار ما حول کے با وجود اپنا نصب العین حاصل نہیں کر پاتا ہے تو کبھی وسائل کی کمی اور ناسازگار ما حول میں بھی وہ ایسے کار نا مے انجام دے جاتا ہے کہ وہ مثال کی حیثیت رکھنے لگتے ہیں۔ایسے ہی مثا لی کا ر نامے انجام دینے والوں میں مرحوم شمس الدین کی شخصیت بھی تھی۔ تعلیمی درسگاہوں کے فقدان اور دیہاتی ماحول میں پرورش پانے کے با وجود دھنو را،ضلع بلند شہر کے ساکن مرحوم شمس الدین نے اپنی ذاتی کو ششوں سے علاقے میں پہلی مرتبہ ہائی اسکول کا امتحان پاس کیا تھا۔ ان کی یہ کاوش اہل علا قہ کے لیے قابل فخر تھی اور انہوں نے انہیں ”بابو جی“ کے نام سے موسوم کردیا تھا۔ انہوں نے اپنے علاقے کے کئی بچوں کی ادھوری تعلیم مکمل کرا کر ملازمت کے لیے راہ استوار کی تھی۔ان کا5/جون2016 ء کو اچا نک حر کت قلب بند ہو جانے کی وجہ سے 85سال کی عمر میں انتقال ہو گیا تھااور انہیں اسی دن بعد نماز مغرب تیج گڑھی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا تھا۔
آج 7/ جون2016ء کو ساڑھے بارہ بجے سید اطہر الدین میمو ریل سوسائٹی کی جانب سے مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرنے کے کیے شعبہ اردو چو دھر ی چرن سنگھ یو نیورسٹی، میرٹھ میں ایک تعزیتی جلسے کا انعقاد کیا گیا۔جلسے کا آغاز سعید احمد نے تلا وت کلام پاک سے کیا بعد ازاں محمد صادق نے اپنی مترنم آ واز میں ہدیہ نعت پیش کیا۔ تعزیتی جلسے میں اہل خانہ کے علاوہ دوست احباب نے شر کت کی۔اس مو قع پر اپنے وا لد کو یاد کرتے ہو ئے صدر شعبہ اردو ڈا کٹر اسلم جمشیدپوریؔ نے روتے ہو ئے کہا کہ میرے والد کا انتقال میرے لیے دنیا کا سب سے بڑا حادثہ ہے۔کیونکہ میں اپنی پو ری زندگی پر نظر ڈا لتا ہوں تو زندگی کا ہر لمحہ ان کے احسانات سے گراں بار نظر آ تا ہے۔انہوں نے اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے خواب دیکھنے کے ساتھ ساتھ عملاً ان کو شر مندہئ تعمیر کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ان کے بڑے صاحبزادے محترم یا مین نے اپنے والد کی یادوں کو تازہ کرتے ہو ئے کہا کہ میں نے ان کو ہمیشہ دوسر وں کے ساتھ بھلائی کرتے اور ان کے لیے کچھ بہتر کرنے کا جذبہ رکھتے ہو ئے دیکھا تھا۔
ڈاکٹر آصف علی نے کہا کہ انسان دنیا میں اللہ کا نائب و خلیفہ ہے۔ اس کا فرض ہے کہ وہ بنا تفریق و مذہب و ملت انسانیت کی خد مت کرے۔ مرحوم شمس الدین نے اپنی پو ری زندگئی اسی فرض کو پورا کر نے میں گذاردی۔
ڈا کٹر شاداب علیم نے کہا کہ مرحوم دوسروں کی حوصلہ افزائی کر کے انہیں کامیابی تک پہنچانے میں مدد کرتے تھے۔اس موقع پر معروف شاعرڈا کٹر ایشور چندر گمبھیر،جمشید پور سے آئے محترم نوشاد عالم اور مولانا ٓزاد نیشنل اردو یونیورسٹی،حیدر سے تشریف لا ئے ڈا کٹر ظفر گلزار نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
تعزیتی جلسے میں ڈا کٹر ارشد اقبال،محمد اقبال،ڈاکٹر الکا وششٹھ، سنیل گجراتی۔کامران زبیری،عبد القادر ،ابولکلام خان طلبہ طالبات اور عمائدین شہر نے شرکت کی۔