الثلاثاء, 26 كانون2/يناير 2016 10:33

شعبہ اردو،سی سی ایس یومیں ”نرگس کے پھول“ کا اجراء

Rate this item
(0 votes)

شعبہ اردو،سی سی ایس یومیں ”نرگس کے پھول“ کا اجراء
(پریس ریلیز)
میرٹھ22/ جنوری2016


شعبہ اردو، چو دھری چرن سنگھ یونیورسٹی، میرٹھ اور کیلاش راج سیوا گیان سمیتی کے مشترکہ اہتمام میں میرٹھ کے معروف افسانہ نگار سنیل گجراتی کے افسا نوی مجمو عے”نرگس کے پھول“ کا اجراء عمل میں آیا۔ پرو گرام کی صدارت کے فرائض صدر شعبہ اردو ڈاکٹر اسلم جمشیدپوری ؔنے انجام دیے۔مہمانان خصوصی کے بطور نائب شیخ الجامعہ پرو فیسر ایچ ایس سنگھ اور ڈا کٹر کلدیپ اُجول(وزیر حکومت اتر پردیش) شریک ہوئے جب کہ مہمانان ذی وقار کے طور پر پرو فیسر وائی وملا(ڈی ایس ڈبلیو، سی سی ایس یو)۔مراد احسن(انجینئر، سہارنپور) اور معروف ہندی شا عر ڈا کٹر ایشور چند’گمبھیر‘ نے شرکت کی۔نظا مت ڈا کٹر آصف علی، استقبال ڈا کٹر شاداب علیم اور شکریے کی رسم آبھا شرما(صدر،کیلاش راج سیوا گیان سمیتی) نے انجام دی۔
تقریب کا آ غاز مہما نان نے شمع رو شن کر کے کیا اور مہمانوں کو پھولوں کا نذرا نہ پیش کیا گیا۔اس مو قع پر محمد صادق نے اپنی مترنم آواز میں اقبال کی غزل پیش کر کے سامعین کو مسحور کردیا۔ بعد ازاں مہمانان کے ہاتھوں ”نرگس کے پھول“ کا اجراء عمل میں آیا۔ سنیل گجراتی کا تعارف ڈا کٹر آصف علی نے پیش کیا اور اس مجمو عے پر ڈا کٹر الکا وششٹھ نے بھر پور تبصرہ پیش کیا۔
اس موقع پر پرو فیسر ایچ ایس سنگھ نے سنیل گجراتی کو مبا رک باد دیتے ہوئے کہا کہ نر گس کے پھول میں شامل کہا نیاں سماج کو اچھائی کی طرف لے جانے کی ایک انمول کوشش ہے۔ یہ کو شش اگر چہ ہر فن کا ر کے یہاں پائی جاتی ہے مگر سنیل گجراتی کا کمال یہ ہے کہ انہوں نے معاشرے کے عام اور روز مرہ کے واقعات کو منتخب کیا ہے اور ان سے جو تانا بانا بنا ہے اس سے ایک عام آدمی بھی بنا کسی غورو خوض کے نتیجہ اخذ کر لیتا ہے۔
پروفیسر وائی وملا نے ادب کی اہمیت پر رو شنی ڈا لتے ہو ئے کہا کہ ادب کی تخلیق صالح معاشرے کے لیے انتہا ئی ضروری ہے۔ ما دی وسائل انسان کو ما دی آسائش تو فرا ہم کرا سکتے ہیں رو حانی تسکین نہیں۔ رو حانی تسکین صرف اخلا قی قدروں کی بدو لت حاصل ہو سکتی ہے اور اخلا قی قدریں ادب کے ذریعے نئی نسل میں ودیعت کی جا سکتی ہیں۔ اس اعتبار سے سنیل گجراتی کا کار نامہ لائق مبا رک باد ہے۔
ڈاکٹر کلدیپ اُجول نے کہا کہ ماضی میں گھر کے بزرگ سو نے سے پہلے بچوں کو کہانیاں سنایا کرتے تھے جن سے ان کے اندر اخلاقی قدریں اور سماج کے تئیں ذمہ داری کا احساس پیدا ہو تا تھا مگر یہ سلسلہ اب منقطع ہو تا جا رہا ہے جس کی بدو لت تیزی سے اخلا قی قدروں میں گرا وٹ آ تی جارہی ہے۔ میرے نزدیک اس سلسلے کی باز یافت ادب با لخصوص عام ادب کے ذریعے ممکن ہے۔ سنیل گجراتی نے بھی اپنی کہانیوں میں اس بات کا خیال رکھا ہے اس لیے مجھے امید ہے کہ ان کی یہ کہا نیاں اس خلا کو پر کر نے میں معاون ہوں گی۔اس مو قع پر ڈا کٹر ایشور چند گمبھیر اور انجینئر مراد احسن نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
آخر میں ڈا کٹر اسلم جمشید پوری ؔنے اپنے صدارتی خطبہ پیش کرتے ہو ئے کہا کہ ادب سماج کا آ ئینہ ہو تا ہے اور سنیل گجراتی کی کہانیاں بھی سماج کو آئینہ دکھاتی ہیں۔یہ کہا نیاں ہما ری زندگی کے مختلف مناظر ہیں اور یہ سماج اور نو جوان نسل کو اچھائی کا راستہ دکھاتی ہیں۔
اس مو قع پرذیشان خان، آفاق احمد خاں،بھارت بھوشن شرما،انل شرما،تسلیم جہاں،اکرام بالیان، عامر نظیر ڈار، ارشاد سیانوی سمیت کثیر تعداد میں دانشوران شہر اور طلبا و طالبات نے شرکت کی۔

Read 2357 times

Leave a comment

Make sure you enter all the required information, indicated by an asterisk (*). HTML code is not allowed.

Latest Article

Contact Us

RAJ MAHAL, H. No. 11
CROSS ROAD No. 6/B
AZAD NAGAR, MANGO
JAMSHEDPUR- 832110
JHARKHAND, EAST SINGHBHUM, INDIA
E-mail : mahtabalampervez@gmail.com

Aalamiparwaz.com

Aalamiparwaz.com is the first urdu web magazine launched from Jamshedpur, Jharkhand. Users can submit their articles, mazameen, afsane by sending the Inpage file to this email id mahtabalampervez@gmail.com, aslamjamshedpuri@gmail.com