الجمعة, 11 تشرين2/نوفمبر 2016 23:01

اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کا ’عالمی یوم اردو‘ پروگرام منعقد

Rate this item
(0 votes)

 اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن،مظفرنگر
 دفتر: 55،سٹی سینٹر مارکیٹ،مناکشی چوک،مظفرنگر فون:9897632786 

پریس ریلیز

اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کا ’عالمی یوم اردوپروگرام منعقد  
اردو اور ہندی کا لسانی جھگڑا ہندوستانیت کے فروغ کا سمِ ّقاتل: پروفیسر مولا بخش
اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعہ ہمیں بیدار کرنے کی عملی کوشش کی: ڈاکٹر اسلم جمشید پوریؔ
250/اردو طلبہ وطالبات کو ٹرافی اور سرٹیفکیٹ دیے گئے۔اہم شحصیات کو ”علامہ اقبال ایوارڈ‘ سے نوازاگیا۔
مظفرنگر:9/نومبر2016


اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن و اردو انووادک راجیہ کر مچاری سنگھ کے زیر اہتمام شاعر مشرق علامہ اقبال کے یوم پیدائش 9 نومبر کے موقع پر ’عالمی یوم اردو‘کا انعقاد سادات ہوسٹل،آریہ سماج روڈ،مظفرنگر میں کیا گیا،جس کی صدارت معروف ماہر تعلیم اشوک کمار بھٹناگر نے کی اور مشترکہ نظامت یو. ڈی. او. کے ضلع صدر کلیم تیاگی ونائب صدر مولانا موسیٰ قاسمی نے کی۔ پروگرام کا بابرکت آغاز نعت ِسرورِ کونین سے ہوا۔جس میں مہمان کے طور پر پروفیسر مولی ٰ بحش علی گڈھ مسلم یونیورسٹی،ڈاکٹر اسلم جمیشد پوری صدر شعبہ اردو چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی میرٹھ،ببلو کمار ایس ایس پی مظفرنگر،ڈاکٹر ارشد اقبال ڈائریکٹر سبھارتی یونیورسٹی میرٹھ نے شرکت کی۔
بطور مہمان خصوصی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تشریف لائے شعبہ اردو کے استاد ماہر اقبالیات اور تنقیدنگار پروفیسر مولا بخش نے اپنے خطاب میں کہا کہ کون نہیں جانتا کہ اردو نے مختلف زبانوں سے دودھ پیا اور اسی مٹی میں پلی بڑھی اور جوان ہوئی۔ کون ہے جو اردو کے زلفِ گرہ گیر کا اسیر نہیں۔ وہ ہندہو یا مسلمان سبھی اس کی شاعری اور ادب کی چاشنی کے دلدادہ ہیں۔ آج بھی سیکڑوں ادیب ایسے مل جائیں گے جو ہندی اور اردو میں کوئی فرق نہیں کرتے۔ اردو اور ہندی کے فروغ میں سب سے بڑی رکاوٹ اردو اور ہندی کا لسانی جھگڑا ہے۔ اگر اردو اور ہندی کے لوگ ساتھ آجائیں تو وہ دن دور نہیں کہ ہندوستان میں سیکولرزم کی فضا اس طرح سے عام ہوگی کہ ہندوستان کے فرقہ پرستوں کا دم نکل جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ جب تہذیبوں میں انسانیت کا رس گھل جاتا ہے تو اردو زبان پیدا ہوتی ہے۔ یہ بہت بڑی سچائی ہے کہ ہندوستان کے شیڈیول کی ساری زبانیں ہندوستان کو بنانے میں اپنا اہم رول ادا کرتی آئیں ہیں لیکن سب سے بڑا سچ یہ ہے کہ ہندوستان جس طرح سے سیکولرزم کے بغیر ایک دن بھی زندہ نہیں رہ سکتا۔اسی طرح سے اردو کے بغیر ہندوستان کے پھیپھڑے میں زہر گھل جائیگا اور ہندوستان مر جائیگا۔انہوں نے مزید کہا کہ اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے اہل کاروں کو میرا سلام ہے کہ یہ لوگ اردو کو نہیں بلکہ اردو کے سہارے ہندوستان کو اس کے اصلی روپ میں زندہ رکھنا چاہ رہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے انعامات حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کو بھی اپنی نیک خواہشات سے نوازا اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔
ضلع پولیس کپتان ببلو کمار نے کہا کہ مجھے بڑی خوشی ہے کہ آج اردو کے اس پروگرام میں شرکت کا موقع ملا،انہوں نے کہا کہ بڑی بدقسمتی ہے کہ آج اردو کو مذاہب سے جوڑنے کی کوشش کی جارہی ہے، زبانوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، انہوں نے کہا کہ اردو ہمارے ملک کی بڑی اور شیریں زباں ہے، بدقسمتی ہے کہ اردو کو فراموش کیا جارہا ہے، انہوں نے کہ اردو کے فروغ کے لئے ضروری ہے کہ ہمیں اردو کو سیکھنا چاہئے، اور اپنے بچوں کو اردو پڑھایا جائے۔
مجاہد اردو، معروف افسانہ نگار اور صدر شعبہ اردو چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی میرٹھ ڈاکٹر اسلم جمشید پوری ؔنے کہا کہ علامہ اقبال ہماری علمی،تہذیبی شنا خت کا روشن مینار ہیں۔جنہوں نے اپنی شاعری کے ذریعہ نہ صرف ہمیں بیدار کرنے کی عملی کوشش کی بلکہ ہمیں اپنی شاندار مذہبی روایت سے بھی جوڑنے کی کاوش کی۔ان کی شاعری جہاں ایک طرف فکر وفلسفے کی شاعری ہے تو دوسری طرف حبِ وطن اور ادب اطفال کی بھی بے مثال شاعری ہے۔اقبال نے غزل خصوصا نظم کو جو معیار عطا کیا،وہ ہماری پوری اردو شاعری کے معیارکو بلند کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یومِ اقبال کے موقع پر منعقدہ اس پروگرام کے لئے مظفرنگر کے اردو جیالے مبارکباد کے مستحق ہیں۔ہمارے بچے اردو زبان کی طرف توجہ دیں جس سے تہذیب زندہ ہو اور اردو کا فروغ ہو۔ انہوں نے بھی طلبہ و طالبات کو مبارک باد پیش کی اور ساتھ ہی تنظیم کے کارکنان کا شکریہ ادا کیا۔
ضلع صدر کلیم تیاگی نے کہا کہ آج علامہ اقبال کا یوم پیدائش ہے جنہوں نے اردو شاعری میں اپنا نام رہتی دنیا تک روشن کردیا ہے۔ آج ان کی وجہ سے ہی پوری اردو دنیا میں ”عالمی یوم اردو“ منایا جا رہا ہے، جس کی شروعات اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن نے کی، قابل مبارک باد ہیں تنظیم کے سبھی اراکین جنہوں نے اتنی اچھی محفل سجائی اور اردو۔ہندی والوں کو مدعو کیا اور ہمارے مظفرنگر کی گنگا جمنی تہذیب کو برقرار رکھنے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔
اردو انووادک راجیہ کرمچاری سنگھ کے صوبائی نائب صدر تحسین علی نے کہا کہ اردو زبان کو فروغ دینے کے لیے اسے روزی روٹی سے جوڑنا نہایت ضروری ہے۔اس لئے مرکزی اور صوبائی حکومت کو چاہئے کہ وہ اردو کو روزی روٹی سے جوڑنے کا موقع زیادہ سے زیادہ فراہم کرے، کیونکہ اردو وہ انقلابی زبان ہے جس نے ملک کو آزادی دلانے میں اہم کردار ادا کیا، اور انقلاب زندہ آباد کا نعرہ دیا۔
تنظیم کے ضلع نائب صدر مولانا موسیٰ قاسمی نے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ مظفر نگر جیسی تاریخی سرزمین میں ادبی سرگرمیوں اور تحقیق و تصنیف کا فقدان ہے، انہوں نے کہا کہ اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن گزشتہ 10 سالوں سے یوم اردو پر اسی لئے ان طلبہ و طالبات کا اعزاز اور حوصلہ افزائی کرتی ہے کہ شاید مستقبل میں انہی میں سے اردو ادیب، محقق، مصنف اور شاعر بن کر نکلیں، اور دنیائے افق پر ضلع مظفرنگر کا نام روشن کرتے ہوئے اردو کی شمع کو روشن کریں
اتر پردیش فروغ اردو ادبی تنظیم کے جنرل سکریٹری حاجی اوصاف احمد نے کہا کہ اردو اساتذہ اردو زبان کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کریں، طلبہ و طالبات کو نہایت انہماک سے اردو سکھائیں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں، ساتھ ہی اپنے گھروں میں اردو اخبار ضرور خریدیں اور اپنی درخواستیں سرکاری محکمات میں اردو میں ہی دیں۔
پروفیسر مولا بخش اور ڈاکٹر اسلم جمشید پوریؔ کی اردو خدمات کے اعتراف میں ان کو ”علامہ اقبال ایوارڈ 2016“سے سرفراز کیا گیا جبکہ ڈاکٹر ارشد اقبال و اشوک کمار بھٹناگر کو”محسن اردو ایوارڈ 2016“ سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ تنظیم کے اراکین کو بھی اعزازی مومنٹو پیش کئے گئے۔ یو.ڈی.او. کی جانب سے اِس سال کا ’اسپیشل فخر اردو‘ ایوارڈ حاجی اوصاف احمد کو ان کی اردو خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے دیا گیا۔
ا س موقع پر 250 طلبہ و طالبات کو مومینٹو اور اسناد سے نوازا گیا۔اردو مضمون میں ہائی اسکول میں 95 فیصد نمبر حاصل کرنے والی طالبہ ردا اختر (آزاد ہائی اسکول) اور محمد فہیم (اسلامیہ انٹر کالج) کو مخصوص ایوارڈ سے نوازا گیا جبکہ +90 نمبرحاصل کرنے والے 26 اور +85 نمبر حاصل کرنے والے 36 طلبہ و طالبات کومومینٹو و اعزازی اسناداور +75 نمبر حاصل کرنے والے تقریباً 180 طلبہ و طالبات کو میڈل و سرٹیفکیٹ دئے گئے۔ اور عالمی یوم اردو پر دہلی سے شائع کردہ ’یادگار مجلےّ‘ کا اجراء بھی عمل میں آیا۔
اس موقع پر جوائنٹ سیکرٹری شمیم قصار نے سکریٹری رپورٹ پیش کی۔
پروگرام کو کامیاب بنانے میں دن رات کی مشقت اور محنت کرنے والوں میں کلیم تیاگی، بدر الزماں خان، شمیم احمد قصار، حاجی اوصاف احمد، گلفام احمد، تحسین علی، وکیل احمد، ڈاکٹر سلیم سلمانی، مولانا موسی قاسمی، ماسٹر رئیس الدین رانا، قاری سلیم احمد کے نام قابل ذکر ہیں۔
اس کے علاوہ ڈاکٹر شمیم الحسن، ماسٹر معصوم علی، بابو معصوم تیاگی، ڈاکٹر پردیپ جین، حاجی آصف راہی، استخار تیاگی،گوہر صدیقی،شمشیر ملک، بلقیس چودھری،مولانا طاہر قاسمی،مولانا اکرم ندوی، امیر اعطم ایڈوکیٹ،محبوب عالم ایڈوکیٹ، اسعد زماں ایڈوکیٹ،صفیہ بیگم،نذر محمد،مدن تیاگی، اکرام قصار،مولانا ممشاد، وسیم اکرم تیاگی، نزاکت رانا وغیرہ موجود رہے۔

 

Read 2484 times

Leave a comment

Make sure you enter all the required information, indicated by an asterisk (*). HTML code is not allowed.

Latest Article

Contact Us

RAJ MAHAL, H. No. 11
CROSS ROAD No. 6/B
AZAD NAGAR, MANGO
JAMSHEDPUR- 832110
JHARKHAND, EAST SINGHBHUM, INDIA
E-mail : mahtabalampervez@gmail.com

Aalamiparwaz.com

Aalamiparwaz.com is the first urdu web magazine launched from Jamshedpur, Jharkhand. Users can submit their articles, mazameen, afsane by sending the Inpage file to this email id mahtabalampervez@gmail.com, aslamjamshedpuri@gmail.com