"KHILAWNA"
MAHTAB ALAM PERVEZ
مہتاب عالم پرویز
" کویت "
شام کا وقت تھا -
سوسائٹی کے سارے بچے کیمپس کے بنے ہوئے گراؤنڈ میں کھیل رہے تھے تب ہی پولیس کے سائرن کی آواز سُن کر کمالا سنڈاری بالکونی میں چلی آئیں کہ دیکھیں بچے کہاں ہیں - بچے اب بھی کھیل کود میں مصروف تھے-
لیکن کمالا سنڈاری کی نگاہیں بچوں کی اس بھیڑ میں اپنے بچوں کو تلاش کر رہی تھیں اور وہ حیران و پریشان بھی تھیں کہ اُن کے بچے وہاں موجود نہیں تھے وہ اسی پریشانی میں نیچے چلی آئیں تب ہی اُس کی نگاہ سوسائٹی کے کیمپس سے باہر مین گیٹ پر پڑی جس کے ٹھیک سامنے کھلونوں کی کافی بڑی شاپ تھی –
کمالا سنڈاری نے دیکھا کہ اُن کے سارے بچے کھلونے کی شاپ سے بڑی خوشی خوشی باہر آرہے ہیں جس میں اُس کی بارہ سالہ بیٹی منجولا بھی شامل ہے -
سبھی بچوں کے ہاتھوں میں کھلونے ہیں اوروہ سب کے سب دوڑتے ہوئےآ رہے ہیں......
دیکھتے ہی دیکھتے سارے بچے آگئے اور آتے ہی شور مچاتے ہوئے کہنے لگے......
"مما...... دیکھیں...... انکل نے یہ سارے کھلونے دیئے ہیں....."
" اتنے سارے کھلونے...... ؟"
" ہاں...... مما......"
منجولا سہمی سہمی سی آخر میں آئی تھی –
کمالا سنڈاری نے سارے کھلونوں کی طرف دیکھا اور پھراُس کی نگاہ سہمی ہوئی سی منجولا پر جا کر ٹھہر گئی.....
اورپھر بچوں سے سوال کرنا شروع کر دیا -
"تم سب تو کیمپس کے گراؤنڈ میں کھیلنے گئے ہوئے تھے پھر کھیلتے کھیلتے کیمپس کے باہر کھلونوں کی شاپ تک کیسے پہنچ گئے.....؟"
" نیچے جاتے وقت ہی میں نے تم سب سے یہی کہا تھا کہ اپنی منجولا دیدی کے ساتھ ہی رہنا اور اُس کے ساتھ ہی کھیلو گے اورتم لوگوں کو یہ اچھی طرح سے معلوم ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے شام پانچ بجتے ہی کرفیو لگا دی جاتی ہے یہ سب جاننے کے باوجود بھی تم سب کیمپس کے باہر چلے گئے....... ؟"
" مما....کھیلتے وقت..........."
" وہ ہماری گیند..... شاپ کے اندر چلی گئی تھی اور منجولا دیدی اُدھر گیٹ کی طرف فلڈنگ کر رہی تھیں اور ہم سب بھی اُدھر ہی تھے- آپ نے ہی تو کہا تھا کہ اپنی منجولا دیدی کے ساتھ ساتھ ہی رہنا –"
" گیند ڈھونڈ نے کے لیے ہم سب بھی دیدی کے ساتھ ہی چلے گئے تھے..... ابھی ہم سب مل کر گیند تلاش ہی کر رہے تھے کہ اچانک پولیس کے سائرن کی آوازیں آنے لگیں تو ہم سب ڈر گئے اور کافی پریشان بھی ہو گئے - تب ہی کھلونے والے انکل نے کہا کہ گھبراؤ نہیں میں ہوں نا...... تم سب یہیں ٹھہرو میں شٹر گرا دیتا ہوں کیونکہ شام کے پانچ بج گئے ہیں اور اب کرفیو کا وقت بھی شروع ہو گیا ہے اور پھر انکل نے اندرسے ہی شٹرگرا دیا اور شاپ کی لائٹ بھی آؤف کردی...... جس کی وجہ سے ہر طرف اندھیرا پھیل گیا ہم سب ڈر گئے اور دیدی دیدی کرنے لگے...... انکل نے کہا آپ سب شور نہ کریں ورنہ باہر گشت کرتی ہوئی پولیس ٹیم کو شک ہو جائے گا کہ میری شاپ کھلی ہوئی ہے - پولیس کے جاتے ہی ہم شٹر اُٹھا دیں گے اور پھر انکل نے اپنے موبائل کی روشنی میں ہم لوگوں کے سامنے ڈھیر سارے کھلونوں کا انبار لگا دیا اورانکل نے یہ بھی کہا تم سب ان کھلونوں سے کھیلو اورجس کوجوبھی کھلونا پسند آئے وہ اُسے لے لے .....
"جب تک میں اُس طرف منجولا کے ساتھ گیند تلاش کرلیتا ہوں ....."
بچے ایک طرف موبائل کی مدھم روشنی میں کھلونوں سے کھیل رہے تھے...... اور کہہ رہے تھے یہ کھلونا میرا ہے یہ ڈول میری ہے تم یہ لے لو اور تم یہ .....
اور دوسری طرف ایک آڑ میں منجولا کو اپنی بانہوں میں بھینجے وہ شخص گیند تلاش کرنے اوراُسے ٹٹولنے میں لگا ہوا تھا......
oooooooo
مہتاب عالم پرویز
کویت