شعر و سخن

الأربعاء, 28 آب/أغسطس 2019 20:21

غزل : مقصود انور مقصود - دوحہ ، قطر

غزل مقصود انور مقصود دوحہ ، قطر ہتھیلی پہ تمہاری شوق سے میں اپنی جاں رکھ دوں کہو تو کورے کاغذ پہ انگوٹھے کا نشاں رکھ دوں اگر سچ بولنا ہے جرم تو پھر آپ بتلائیں لبوں پہ قفل ڈالوں کاٹ کر اپنی زباں رکھ دوں تجھے میری وفاداری اگر مشکوک لگتی ہے زمانے میں گناکر میں بھی تیری خامیاں رکھ دوں ابھی تک تو نے میرے لمس کا جادو نہیں دیکھا وہ میرا ہو کے رہ جاتا ہے میں…
السبت, 15 حزيران/يونيو 2019 00:36

آخری ای میل : رضواں واسطیؔ

آخری ای میل رضواں واسطیؔ میں بسم اللہ تو لکھوں، تمہارا نام کیا لکھّوں؟ یہ سوچوں آخری خط میں تمہیں پیغام کیا لکھّوں؟ کہا تھا میں نے تم کو کیوں کہ نازِ نازنیں ہو تم ہو مہ رو، ماہِ طلعت،ماہِ انجم، مہ جبیں ہو تم میں آئینہ تھا پھر بھی کہتا تھا حسیں ہو تم مگر میں ہی غلط تھا جو سمجھتا تھا نہیں ہو تم فقط اس بحث میں کیوں الجھیں عشق اور دوستی کیا ہے؟ ویلن ٹائن کسے…
غزل لُوٹا ہے میر ے دل کا چمن ایک بہار نے..... مہتاب عالم پرویزؔ (کویت) MAHTAB ALAM PERVEZ-KUWAIT ہر بد دعا کا درد دعاؤں کو دے دیا میرا پتہ یہ کس نے بلاؤں کو دے دیا لُوٹا ہے میر ے دل کا چمن ایک بہار نے الزام تُونے کیسے خزاؤں کو دے دیا جلتا رہا چراغ ہواؤں کے زور پر کیسا نظام رب نے ہواؤں کو دے دیا گُذرا ہے راہ گیرکوئی اس مقام سے پیغام میرا اُس نے ہواؤں…
الأحد, 26 أيار 2019 10:18

نظم۔۔۔ "چہرہ" فوزیہ اختر ردا

نظم۔۔۔ "چہرہ" فوزیہ اختر ردا آئینے کو بھی چہرہ عطا کیجئے اور ہونٹوں پہ نغمہ سرا کیجئے دشت در دشت کالی گھٹا درد، آنسو، رہے مغفرت کی دعا کے لئے گرد آفاق سے ڈھک گئے حسرتوں کے دئے عکس دیوار پر جھلملانے لگے روح کی کارسازی یا وارفتگی معتبر یوں بصیرت خدا کیجئے آئینے کو بھی چہرہ عطا کیجئے سانس چلتی رہے اپنی رفتار سے پیرہن روح کی سی لیا ورد اقرار سے شر سے مطلب نہیں خیر ہی خیر…
الجمعة, 24 أيار 2019 17:22

غزل : دلشاد نظمی

غزل دلشاد نظمی گھُٹی صدا کو کبھی مصلحت رہائی دے میں چاہتا ہوں مری چیخ بھی سنائی دے نظر ہٹے کبھی خود سے تو کچھ نظر آئے خدا کرے تجھے کچھ اور بھی دکھائی دے اسی کے ہاتھوں سے اترے گی نتھ سیاست کی جو رونمائی سے پہلے ہی منھ دکھائی دے لکھوں تو متن مرا سرخیوں سے بھر جائے رگِ قلم کے لئے ایسی روشنائی دے بھٹک گیا ہوں میں دنیا تلاش کرتے ہوئے خدایا مجھ کو کبھی خود…
غزل مشتاق احزن : جمشید پور انڈیا جب کبھی میری امیدوں کا شجر جلتا ہے میرے اندر کہیں احساس کا پر جلتا ہے وہ تو رہتا ہے مرے پیکر اشعار میں گم ہاں اسی واسطے سوچوں کا سفر جلتا ہے وہ اندھیروں کو نگل جاتا ہے بن کر سورج جہد کی آنچ پہ جو شام و سحر جلتا ہے سرد لہروں سے بھڑک اٹھتے ہیں دل میں شعلے کیا قیامت ہے کہ برسات میں گھر جلتا ہے روزو شب ظلم…
ہندوستان کی مشہور ومعروف شاعرہ "فوزیہ اختر ردا" کی غزلوں پر تبصرہ قارئین کی نذر ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ تبصرہ۔۔۔ پروفیسر رام داس، جھارکھنڈ، رانچی فوزیہ اختر ردا کی شاعری اردو شعر و ادب میں نئی روح پھونکنے اور نئی زندگی بخشنے والوں میں شعرا، ادبا، ناقدین، افسانہ نگار، مقالہ نویس، اساتذہ (Men)، کے شانہ بشانہ خواتین اساتذہ، شاعرات، ادیبہ و ناقدہ، مضمون و مقالہ نویسندہ، کہانی کار، گلوکارہ، اداکارہ وغیر حضرات women artist یعنی ذہین و فطین، زن و خواتین فنکار…
 غزل : GHAZAL ‎ نغمہ ناز مکتومیؔ - NAGHMA NAAZ MAKTOOMI " اپنے شریکِ حیات کے نام " ‎بہت اُداس ہے موسم چلے بهى آؤ تم ‎ہماری آنکھیں ہوئیں نم چلے بهى آؤ تم ‎ فضائيں بدلی ہیں منظر بھی روکھا روکھا ہے ‎بہت خراب ہے موسم چلے بهى آؤ تم ‎نہ جانے كون سا دن كون سى گھڑى ہو گی ‎کھڑی ہوں دور ہو ہر غم چلے بهى آؤ تم ‎پرندے لوٹتے ہیں روز آشیانوں میں ‎انہیں سے سیکھ…
الإثنين, 31 كانون1/ديسمبر 2018 23:19

غزل : رضواں واسطیؔ

غزل رضواں واسطیؔ کچھ بوجھ سا دل پر ایسا پڑا ہم ٹوٹ گئے ہم ٹوٹ گئے ہر رنگ بہاراں خاک ہوا ہم ٹوٹ گئے ہم ٹوٹ گئے تیرے جھوٹے وعدوں کے آنچل ہم اُوڑھ کے سو تو جاتے تھے اک خواب تھا سو وہ بھی نہ رہا ہم ٹوٹ گئے ہم ٹوٹ گئے پانی تو ملا شفاف بہت لیکن پانی پھر بھی پانی ہے اک عکس بنا اور مٹ بھی گیا ہم ٹوٹ گئے ہم ٹوٹ گئے جو ہو گیا…
غزل ﻓﻮﺯﯾﮧ ﺍﺧﺘﺮ ﺭﺩﺍ کلکتہ، انڈیا عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته. MOBILE No. 7518713348 تقاضے چاہ ﮐﮯ ﺳﺎﺭﮮ نبھانے آتے ہیں ہمیں ﺗﻮ ﻋﺸﻖ ﮐﮯ ﺳﺎﺭﮮ بہانے آتے ہیں کبھی خوشی ﺗﻮ کبھی ﻏﻢ سنانے آتے ہیں ﻣﻼﻝ ﺩﻝ ﮐﺍ ہمیشہ مٹانے آتے ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﻟﻮﮒ بھول ﭼﮑﮯ تھے ہمیں زمانے سے کسی بہانے سے ہم ﮐﻭ منانے آتے ہیں قیام کرتے ہیں یوں ﺗﻮ ﺩﻟﻮﮞ پہ ﺑﺮﺳﻮﮞ تک ﭘﮭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺩﻟﻮﮞ کو ﺩُکھانے آتے ﮨﯿﮟ کسی ﮐﮯ ﺧﻮﺍﺏ ﮐﻭ ﺩﻝسے بھلاﻧﺎ…
الإثنين, 21 تشرين2/نوفمبر 2016 22:32

وقت گواہ ہے: رضواں ؔواسطی

 وقت گواہ ہے رضواں ؔواسطی جمشیدپور اس کے خلاف آواز اٹھانا دہشت گردی ظلم کو سہنا بھی تو ظلم ہے کچھ لوگوں نے ’ستونِ دار‘ کو ’سر کے چراغوں‘سے تھا سجایا اب وہ کہاں ہیں؟ کچھ دیوانے ’کوئے یار‘ سے نکلے ’سوئے دار‘ چلے تو کسی نے سرخ آنچل کو پرچم بنا کے دیکھا مڑ کے نہ دیکھا سرخ سویرا خواب تھا ان کا ؒخواب رہ گیا قفس کی دیواروں سے سر ٹکراتے رہے وہ کچھ دیواریں ٹوٹی بھی تھیں…
الجمعة, 28 تشرين1/أكتوير 2016 18:47

وطن کی فریاد: احمد نثارؔ

وطن کی فریاد(ایک گیت)شاعر: احمد نثارؔممبئی، مہاراشٹراMob: 09325811912 / 9175562265Email: عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته. آپ کا ملک ہو ں کچھ تو میری سنو آپ کا ملک ہو ں، کچھ تو میری سنومیری آواز ہے، میرے نالے ہیں یہمیری فریاد ہے، کچھ تو میری سنو۔۔۔۔ آپ کا ملک ہوں کچھ تو میری سنو! خوں سے یوں نہ رنگو، میرے اِتِہاس کویوں نہ توڑو کبھی، میرے وشواس کومیں کبھی بھی تمہیں، غیر جانا نہیں مجھ کو اپنا کبھی، تم نے مانا نہیں دھرم کے نام…
غزل منصورخوشترؔ وہ اتنا کم سے کم تو مہرباں ہےمرا ہی نام زیبِ داستاں ہےسلیقے سے جو کرتا دشمنی بھیستمگر اب کوئی ایسا کہاں ہےکہانی شوق کی ہے میرے اتنیکہ اک مٹی کا پانی پر مکاں ہےمجھے اب کیا کسی شے کی ضرورتترا غم جب متاعِ جاوداں ہےبھلا کیسے یقیں اس پر کروں میں مرا محبوب مجھ سے بدگماں ہےکہانی فیس بُک پر ہے رقم ابمحبت اپنی مشہورِ جہاں ہےمجھے خوشترؔ وطن اپنا ہے پیارازمیں پر خُلد یہ ہندوستاں ہے…
غزل شاعر: احمد نثارؔ اب نہ جاگو گے تو پھر بیکار ہےسوچ لو یہ وقت کی للکار ہے کیا عجب دل کیا عجب دلدار ہےتیرے گلشن میں نہ گل، نہ خار ہے میان ہے نہ دھار کی تلوار ہےاب خودی ہے نہ کوئی خود دار ہے رقص ہے نہ روح کے طاؤس میں دل کی پائل میں نہ اب جھنکار ہے اک مذاقِ زندگی ہے یہ مزاحنامِ فن ہے، اب کہاں فنکار ہے یہ سمجھنا ہی بہت مہنگا پڑازندگی یہ…
الإثنين, 19 تشرين1/أكتوير 2015 23:07

غزل : احمد نثارؔ

 غزل شاعر : احمد نثارؔ دیارِ عشق میں تنہا کھڑا، کھڑا ہی رہامحبتوں کے نگر میں پڑا، پڑا ہی رہا ثمر خلوص و محبت کے تازہ تر ہی رہےکدورتوں کا ثمر تھا سڑا، سڑا ہی رہا تھے خواب جتنے بھی تعبیر سے پرے، لیکننگاہِ ناز کا شیدا، اڑا، اڑا ہی رہا وہ چھوٹی سوچ کا مالک، سمٹ گیا لیکنخیال و فکر میں جو تھا بڑا، بڑا ہی رہا ہوا کے ساتھ سفر کر، جہاں میں پھیل گیاانا کی قبر میں…
الجمعة, 02 تشرين1/أكتوير 2015 13:27

غزل : نورؔ جمشیدپوری

غزل نورؔ جمشیدپوری دل سے دل کا جب تلک کہ رابطہ ہوتا نہیں پیار کہتے ہیں جسے وہ حادثہ ہوتا نہیں بارہا سوچا کہ بڑھ کر ہاتھ اسکا تھام لیں حوصلہ کرتے ہیں لیکن حوصلہ ہوتا نہیں بس رہا تھا سانس بن کر کل تلک جو روح میں مدتوں اب اس کو مجھ سے واسطہ ہوتا نہیں ایک دوجے کو بھلا کیسے بنیں گے ہم خیال اس سے جب تک گفتگو کا سلسلہ ہوتا نہیں ہم بڑھاتے دو قدم گر…
الجمعة, 07 آب/أغسطس 2015 15:58

غزل : صدام غنی

 غزل صدام غنی شجر کی نرم و نازک پتیّاں دل کو لبھاتی ہیں ہوائیں اپنی دھن میں راگنی اب بھی سناتی ہیں وہی خاموش منظر ہے وہی مہکی فضائیں ہیں بس ایسے میں تری یادیں مجھے پاگل بناتی ہیں کبھی وعدے محبت کے کبھی قسمیں وفاؤں کی خیالوں میں وہ باتیں آج بھی دل کو دکھاتی ہیں لب نازک پہ باتیں پیار کی آنکھوں میں اک جادوشب غم میں تری الفت کی باتیں یاد آتی ہیں کبھی چھیڑا کوئی نغمہ…
الجمعة, 26 حزيران/يونيو 2015 11:55

مہینوں کا سلطاں:احمد نثارؔ

مہینوں کا سلطاں احمد نثارؔ، شہر پونہ، مہاراشٹر، انڈیا مہینوں کا سلطاں،ہے یہ ماہِ رمضاں کہ تکمیلِ ایماں، ہے یہ ماہِ رمضاں ہلال آگیا ہے نظر آسماں پرجو برلائے ارماں، ہے یہ ماہِ رمضاں جو ننھے جواں اور بوڑھوں کے حق میں سجایا گلستاں، ہے یہ ماہِ رمضاں ہیں روزوں کے جھرنے، نمازوں کے چشمےعبادت کا ساماں، ہے یہ ماہِ رمضاں کہ درسِ وفا درسِ ایثار دیتاہوا جو درخشاں، ہے یہ ماہِ رمضاں سیاہی زمانے کی دھونے دھلانےجو بخشا ہے…
السبت, 09 أيار 2015 20:01

غزل: رضواں ؔ واسطی

غزل رضواں ؔ واسطی کوئی کشتی کا ناخدا ہے نا لاکھ طوفان ہو، خدا ہے نا بے زبانی زبان کی تاثیرلب پہ خاموش مدّعا ہے نا پیاسی نظروں سے پینا جرم ہے کیامے کدہ آنکھوں کا کھلا ہے نا عشق کا ہر قدم مبرّم ہےرَہ معلّق تو حسن کا ہے نا فرق رجحان اور سمجھ کا ہےچاندنی سے بھی گھر جلا ہے نا شعر بازیگری ہے لفظوں کیذہن معنیٰ بھی ڈھونڈتا ہے نا میری چُپ بھی لگے انہیں تکراربولو رضواں…
السبت, 09 أيار 2015 19:47

غزل : یامین چودھری

غزل یامین چودھری گِلے شکوے مِٹاکر دیکھتے ہیں ذرا نزدیک آکر دیکھتے ہیں گھُٹن ہونے لگی اب تو صحن میں یہ دیواریں ہٹا کر دیکھتے ہیں تلاشیں بے غرض دنیا کہیں پر چلو بچپن میں جا کر دیکھتے ہیں نئی نسلوں کے خوابوں کی زمین کو سیاست سے بچا کر دیکھتے ہیں وہ خونریزوں کے شیشے کے گھروں پر کوئی پتّھر اُٹھا کر دیکھتے ہیں کِسی معصوم کی معصومیت کو درِندوں سے بچا کر دیکھتے ہیں وفاؤں کا اُنہیں ہے…
الصفحة 1 من 4

Latest Article

Contact Us

RAJ MAHAL, H. No. 11
CROSS ROAD No. 6/B
AZAD NAGAR, MANGO
JAMSHEDPUR- 832110
JHARKHAND, EAST SINGHBHUM, INDIA
E-mail : mahtabalampervez@gmail.com

Aalamiparwaz.com

Aalamiparwaz.com is the first urdu web magazine launched from Jamshedpur, Jharkhand. Users can submit their articles, mazameen, afsane by sending the Inpage file to this email id mahtabalampervez@gmail.com, aslamjamshedpuri@gmail.com