غزل : GHAZAL
نغمہ ناز مکتومیؔ - NAGHMA NAAZ MAKTOOMI
" اپنے شریکِ حیات کے نام "
بہت اُداس ہے موسم چلے بهى آؤ تم
ہماری آنکھیں ہوئیں نم چلے بهى آؤ تم
فضائيں بدلی ہیں منظر بھی روکھا روکھا ہے
بہت خراب ہے موسم چلے بهى آؤ تم
نہ جانے كون سا دن كون سى گھڑى ہو گی
کھڑی ہوں دور ہو ہر غم چلے بهى آؤ تم
پرندے لوٹتے ہیں روز آشیانوں میں
انہیں سے سیکھ لیں کچھ ہم چلے بھی آؤ تم
گزر گئیں کئی صدیاں کہ تم بسے پرديس
پکارے دیس کا موسم، چلے بھی آؤ تم
یہاں بھی جیتے ہیں انسان مال وزر کے بغیر
نہ لوں ریال نہ دِرہم چلے بھی آ ؤ تم
تمہاری نغمہؔ راہ حيات ميں ہوں نہ
نہ ماہتاب ہو مدھم چلے بھی آؤ تم
نغمہ ناز مکتومیؔ