وطن کی فریاد
(ایک گیت)
شاعر: احمد نثارؔ
ممبئی، مہاراشٹرا
Mob: 09325811912 / 9175562265
Email: عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.
آپ کا ملک ہو ں کچھ تو میری سنو
آپ کا ملک ہو ں، کچھ تو میری سنو
میری آواز ہے، میرے نالے ہیں یہ
میری فریاد ہے، کچھ تو میری سنو۔۔۔۔ آپ کا ملک ہوں کچھ تو میری سنو!
خوں سے یوں نہ رنگو، میرے اِتِہاس کو
یوں نہ توڑو کبھی، میرے وشواس کو
میں کبھی بھی تمہیں، غیر جانا نہیں
مجھ کو اپنا کبھی، تم نے مانا نہیں
دھرم کے نام ملکوں کی تقسیم کی
کیا کبھی میں نے نفرت کی تعلیم دی
کیوں محبت کے دامن کو چھوڑے ہوتم
اپنے ہی آپ سے مُنہ کو موڑے ہو تم
میری آواز ہے میرے نالے ہیں یہ
میری فریاہے کچھ تو میری سنو۔۔۔۔ آپ کا ملک ہوں کچھ تو میری سنو!
حملہ ور بن کے آئے یہاں ہر کوئی
آریہ، ہون ہو، یا ہو مسلم کوئی
تم ہو کس دھرم کے میں نے پوچھا نہیں
تم ہو کس نسل کے میں پوچھا نہیں
میں نے دامن بچھایا تھا، ہر ایک کو
میرا گلشن سجایا تھا، ہر ایک کو
اور بدلے میں دیکھو، مجھے کیا مِلا
میرا دامن یوں ٹکڑوں میں بٹوا دیا
جن پہ میں ناز کرتا تھا خاموش ہیں
میرا احساں لئے بھی فراموش ہیں
میری آواز ہے میرے نالے ہیں یہ
میری فریاد ہے کچھ تو میری سنو۔۔۔۔آپ کا ملک ہوں کچھ تو میری سنو!
اتنا سب کچھ ہوا پھر بھی خاموش ہوں
آنکھ نم ہیں تو کیا دِل کا پُر جوش ہوں
گر چکے ہو اگر تم، سنبھل جاؤ گے
نفرتوں کے شرر سے، نکل آؤگے
آپ ہی سے میری، اور میری آپ سے
جان بھی ہے یہاں، اور پہچان بھی
اک نہ اک دن یہ نفرت بھی، مٹ جائے گی
اور محبت کی رونق، پلٹ آئے گی
پھر سے پھیلے گا دامن، مِرا دیکھنا
پھر سے آباد گلشن مِرا دیکھنا
میری آواز ہے میرے نالے ہیں یہ
میری فریاد ہے کچھ تو میری سنو۔۔۔۔آپ کا ملک ہوں کچھ تو میری سنو!
٭٭٭٭
شاعر: احمد نثارؔ
ممبئی، مہاراشٹرا
Mob: 09325811912 / 9175562265
Email: عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.