غزل
شاعر: احمد نثارؔ
اب نہ جاگو گے تو پھر بیکار ہے
سوچ لو یہ وقت کی للکار ہے
کیا عجب دل کیا عجب دلدار ہے
تیرے گلشن میں نہ گل، نہ خار ہے
میان ہے نہ دھار کی تلوار ہے
اب خودی ہے نہ کوئی خود دار ہے
رقص ہے نہ روح کے طاؤس میں
دل کی پائل میں نہ اب جھنکار ہے
اک مذاقِ زندگی ہے یہ مزاح
نامِ فن ہے، اب کہاں فنکار ہے
یہ سمجھنا ہی بہت مہنگا پڑا
زندگی یہ کونسی دشوار ہے
اپنے آباء کی کبھی تاریخ پڑھ
جان، دشمن، کون تیرا یار ہے
اپنی دانائی سے تھوڑا کام لے
دیکھ بیڑے کتنے کرنا پار ہے
کل تلک تھی آبرو گھر کی بنے
آج ننگے سر، سرِ بازار ہے
بے حیائی سر چڑھا کر، دیکھئے
ساری دنیا بن گئی آزار ہے
کھول کر کہہ دے تو دل احمد نثارؔ
آگ دل میں پالنا بیکار ہے
٭٭٭٭
شاعر: احمد نثارؔ
Email: عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.