غزلیں سہیل ثاقب Dammam, Saudi Arabia مانا مکیں بُرے ہیں مگر گھر برا نہیں ثاقب ہمارے شہر کا منظر برا نہیں جو اپنے ساتھ لے کے گیا تھا ہر ایک شخص اُس کا دلوں میں خوف تھا محشر برا نہیں اس دورِ بے حسی میں یہ حیرت کی بات ہے آئینہ کہہ رہا تھا کہ پتھر برا نہیں الزام خود کو دو جو نہیں بن سکا ہے کام نیت کا ہے قصور مقدر برا نہیں دن بھر تو سم رسیدہ…