دُعا
از:رضواںؔ واسطی، جمشیدپور
جذبۂ ایماں شوقِ عبادت دے اللہ آمین
پھر وہی عزّت پھر وہی عظمت دے اللہ آمین
دھوپ بہت ہے تیز گناہوں کی، اورہم نادان
جھلس رہے ہیں، سایۂ رحمت دے اللہ آمین
صلوٰۃوصوم وحجّ و زکوٰۃاب بھی ہیں ہمارے پاس
بے جاں جسم میں روحِ عبادت دے اللہ آمین
پتہ نہیں ہم آج کہاں ہیں ،ہوگاکیا انجام؟
شافعِ محشر کی تو شفاعت دے اللہ آمین
مانگ رہے ہیں پھر وہی نورِایماں، جلوۂ طور
ہم پروانۂ شمعِ رسالت دے اللہ آمین
کیوں تیرے محبوب کی اُمّت بنی ’سمندرپھین‘؟
پھر سے اسے جذبۂ اخوّت دے اللہ آمین
مفت کی دولت سے تو مولا ہم کو رکھنا پاک
حلال کی روزی میں برکت دے اللہ آمین
چھوٹے بڑے سب بھول چکے ہیں جینے کے آداب
اِن کو تمیز اور اُن کو شفقت دے اللہ آمین
خود کو کمترسمجھ کے مانگیں کیوں غیروں سے بھیک؟
فنون و حِکمت، علم وتجارت دے اللہ آمین
رسمِ دعا ہم بھول چکے ہیں دامن بھی ہے تنگ
لا محدود ہے تیری عنایت دے اللہ آمین
فرقوں اور مسلکوں میں بٹ کر بکھر رہی ہے قوم
تو اتّحاد، میل محبّت دے اللہ آمین
گمراہوں کو راہ دکھانا کس کے بس کی بات؟
تیری مرضی ہو تو ہدایت دے اللہ آمین
خون کے آنسو بدحالی پر روتا ہے دل آج
رضواںؔ کو تو صبروقناعت دے اللہ آمین
*****
از:رضواںؔ واسطی، جمشیدپور