امید کی کرن
از :ثمرین پروین
از :ثمرین پروین
یہ دنیا اور مری تقدیر کہتی ہے
۔۔۔۔ وہ میرا ہو نہیں سکتا
مگر میری انا کہتی ہے، وہ میرے سوا
شایدکسی بھی اور کا ہو ہی نہیں سکتا
زمانے میں کسی کی کون سنتا ہے؟
یہ دنیا کے نظارے کتنے روشن ہیں!
نظاروں کے پسِ منظرکوئی چہرہ
مگر روشن نہیں ہوتا
تجھے ثمرین، ہے خواہش زمانے سے رہائی کی
رہائی خودکشی سیہو، کبھی ایسا نہیں ہوتا
خود اپنی اس تباہی کے ہیں ذمہ دار ہم سب خود
نہیں ہوتا ہے کوئی کامیاب ایمان سے ہٹ کر
کبھی اللہ کے حکموں سے توتاخیر ممکن ہے
مگر میرا خدا مایوس بندوں کو نہیں کرتا۔۔۔!!!
***