السبت, 01 حزيران/يونيو 2013 17:39

غزلیں : فاروق بخشی Featured

Rate this item
(0 votes)

 غزلیں 
 فاروق بخشی


 میں جانتا ہوں مجھے کیسے کیسے پرکھے گا
وہ خود اصول بنائے گا خود ہی توڑے گا
مری انا کی حفاظت اسے نہیں منظور 
وہ مجھ سے کہہ کے گیا ہے کبھی نہ لوٹے گا
ابھی سے کیوں ہے چراغاں تمھاری پلکوں پر
ڈھلے گی رات تو وہ شہر دل سے گزرے گا
وہاں وہ بستیاں تاراج کرنے والاپھر
اکڑ کے کہتا ہے یہ تخت و تاج لے لے گا
مجھے درختوں کی صحبت نصیب ہے فاروق
کسی نے مجھ کو دیا بھی تو کوئی کیا دے گا

............... 


اس زمیںآسماں کے تھے ہی نہیں
رابطے درمیاں کے تھے ہی نہیں 
ہم سے مٹی مہک گئی کیسے 
ہم تو اس خاکداں کے تھے ہی نہیں
کیسے کرتے رقم حدیث دل 
واقعے سب بیاں کے تھے ہی نہیں
وہ مری سمت دیکھتا کیسے 
رشتے کچھ جسم و جاں کے تھے ہی نہیں
ہم وہ کردار کیسے بن پاتے 
جب تری داستاں کے تھے ہی نہیں
ان سے تہذیب کی توقع تھی 
وہ جو اردو زباں کے تھے ہی نہیں

***

Read 2189 times

Leave a comment

Make sure you enter all the required information, indicated by an asterisk (*). HTML code is not allowed.

Latest Article

Contact Us

RAJ MAHAL, H. No. 11
CROSS ROAD No. 6/B
AZAD NAGAR, MANGO
JAMSHEDPUR- 832110
JHARKHAND, EAST SINGHBHUM, INDIA
E-mail : mahtabalampervez@gmail.com

Aalamiparwaz.com

Aalamiparwaz.com is the first urdu web magazine launched from Jamshedpur, Jharkhand. Users can submit their articles, mazameen, afsane by sending the Inpage file to this email id mahtabalampervez@gmail.com, aslamjamshedpuri@gmail.com