الأحد, 30 حزيران/يونيو 2013 13:25

بہار،بادل اور بجلی (تِرے آنے سے پہلے تک کا دورِبے فکر) ناصر ملک Featured

Rate this item
(0 votes)


 بہار،بادل اور بجلی
 (تِرے آنے سے پہلے تک کا دورِبے فکر)
 ناصر ملک
 ڈائریکٹر: آرٹ لینڈ، گرلز کالج روڈ چوک اعظم
 چوک اعظم 0302-7844094


تِرے آنے سے پہلے زندگی میں غم نہیں تھا، سُن
اُترتی رات کا بستر سجا کے خواب بنتا تھا
مِری راتوں کے دامن میں کئی جگنو چمکتے تھے
مجھے نامضطرب سوچیں سدا خوش حال رکھتی تھیں
مِرے نخلِ فلک پہ سینکڑوں تارے دمکتے تھے
فراغت کے مِرے لب پر مچلتے تھے کئی نغمے
کہیں بجلی چمکتی تھی، کہیں بادل برستے تھے
تِرے آنے سے پہلے میں کبھی شب بھر نہ جاگا تھا
کوئی پچھلا پہر میں نے جوانی میں نہ دیکھا تھا
کبھی قاتل، کوئی مقتل کہانی میں نہ دیکھا تھا
تِرے آنے سے پہلے میں بہاروں کا پرندہ تھا
گلوں کا اِک نگر آباد رکھتا تھا، سنو جاناں!
میں دِل کی رہ گزر آباد رکھتا تھا، سنو جاناں!
کوئی گردِ مسافت تھی نہ رُسوائی کے قصے تھے
میں کرنوں سے سحر آباد رکھتا تھا، سنو جاناں!
مِری خوشیوں میں شامل تھے بہاروں کے پڑاؤ بھی
میں چڑیوں سے شجر آباد رکھتا تھا ، سنو جاناں!
مِرے منظر سجا کرتے تھے ہر موسم کی نکہت میں
میں ہر موسم میں گھر آباد رکھتا تھا، سنو جاناں!
تِرے آنے سے پہلے زندگی نے دیکھ رکھا تھا
وہ ہر تازہ گماں جو وقت کو پُرسِ وفا دیتا
وہ ہر تازہ جہاں جس میں محبت رقص کرتی تھی
وہ ہر تازہ غزل جس میں اَدائے خوش خرامی تھی
وہ ہر تازہ فسوں جس میں عنایت رقص کرتی تھی
وہ ہر تازہ نظر جس پر فدا رنگِ چمن بھی تھا
وہ ہر تازہ لہو جس میں حرارت رقص کرتی تھی
وہ ہر تازہ صدف جس کا بدن پانی سے اُبھرا تھا
وہ ہر تازہ اَدا جس پر عبادت رقص کرتی تھی
وہ ہر تازہ مسافت جو رہینِ جستجوبھی تھی
وہ ہر تازہ طلب جس پر مسافت رقص کرتی تھی
وہ ہر تازہ وحی جس میں نیا حسنِ بیاں بھی تھا
وہ ہر تازہ بیاں جس پر بشارت رقص کرتی تھی
وہ ہر تازہ مہِ روشن کہ جس کا نور پھیلا تھا
وہ ہر تازہ کرن جس کی تمازت رقص کرتی تھی
وہ ہر تازہ شجر جس کی رَگیں سایہ نگلتی تھیں
وہ ہر تازہ اَنا جس پر بغاوت رقص کرتی تھی

ذرا تھک کر پلٹتا تھا، پلٹ کرسوچتا تھا میں
کہ پابندِ سلاسل اِک جہاں کو دیکھتا تھا میں
یقیں میرا توانا تھا، بڑا مضبوط تھا میں بھی
تِرے آنے سے پہلے زندگی میں سوچتا تھا میں
کبھی مجھ کو محبت کی ضرورت ہی نہیں ہوگی
دکھوں کی میرے لہجے میں عبارت ہی نہیں ہوگی
اُترتے ہیں زمانے کی نظر میں شبنمی قطرے
مجھے ان آبگینوں سے محبت ہی نہیں ہوگی
مِرے شانے اُٹھاپائیں گے کیونکر وقت کی اُترن
برہنہ گر نہیں ہوں گا، قیامت ہی نہیں ہوگی
تِرے آنے سے پہلے زندگی آسان تھی میری
مِرے ہر سُو کھلا کرتے تھے گل ہائے وفا، جاناں!
***
ناصر ملک
ڈائریکٹر: آرٹ لینڈ، گرلز کالج روڈ چوک اعظم
چوک اعظم 0302-7844094

Read 2638 times

1 comment

  • Comment Link suhail saqib الأربعاء, 31 تموز/يوليو 2013 16:24 posted by suhail saqib

    lajwab buaht khoob .. dil kw choonay waley misroun say bhrpwr is nazm per dili mubarakbaad Mashallah

Leave a comment

Make sure you enter all the required information, indicated by an asterisk (*). HTML code is not allowed.

Latest Article

Contact Us

RAJ MAHAL, H. No. 11
CROSS ROAD No. 6/B
AZAD NAGAR, MANGO
JAMSHEDPUR- 832110
JHARKHAND, EAST SINGHBHUM, INDIA
E-mail : mahtabalampervez@gmail.com

Aalamiparwaz.com

Aalamiparwaz.com is the first urdu web magazine launched from Jamshedpur, Jharkhand. Users can submit their articles, mazameen, afsane by sending the Inpage file to this email id mahtabalampervez@gmail.com, aslamjamshedpuri@gmail.com