مہتاب صاحب
عالمی پرواز کی بلند پروازی اور سر بلندی کی نیک خواہشات کے ساتھ دو غزلیں پیش خدمت ہیں۔
شامل کر لیجیے تاکہ میں بھی اڑان بھر سکوں۔
احمد بدرؔ
شعبۂ اردو کریم سٹی کالج
غزل
چہرہ بھی پتھر لگتا ہے آئینے سے ڈر لگتا ہے
گھر گھر میں ویرانی ا یسی صحرا صحرا گھر لگتا ہے
شاخوں پر غنچے دیکھوں تو ہاتھوں میں خنجر لگتا ہے
مردہ سانسوں کی صحبت میں جی پانا دوبھر لگتا ہے
دل کی بے چینی میں مخمل کانٹوں کا بستر لگتا ہے
چینٹی سے ڈرتا ہے ہاتھی کتنا طاقتور لگتا ہے
کل دشمن کو غور سے دیکھا یاروں سے بہتر لگتا ہے
غزل
جب دل میں ویرانی جاگے آنکھوں میں حیرانی جاگے
راتوں کو بے چین سمندر چاند چڑھے تو پانی جاگے
خوشبو کی چادر پھیلائے شب بھرر ات کی رانی جاگے
جاگے دھن مرلی والے کی یا میرا دیوانی جاگے
جب بھی درد پرانا سوئے کوئی یاد پرانی جاگے