الثلاثاء, 26 آذار/مارس 2013 18:54

کریم سِٹی کالج ، جمشید پور(ہندوستان) میں سعادت حسن منٹو پر دو روزہ قومی سیمنار

Rate this item
(0 votes)

                 کریم سِٹی کالج ، جمشید پور(ہندوستان) میں سعادت حسن منٹو پر دو روزہ قومی سیمنار 


                *کریم سِٹی کالج ، جمشید پور کے شعبۂ اردو کے زیرِاہتما م ۲۳ اور ۲۴ مارچ ،۲۰۱۳ء کو دو رزہ قومی سیمنار منعقد کیا گیا۔ اس یو۔جی۔سی کے زیرِ کفالت انعقاد پانے والے سیمنار کا عنوان ’’ منٹو صدی تقریبات‘‘تھا۔ سیمنار کے پہلے دن افتتاحیہ بزم بڑے تزک و احتشام سے مانندِ جشن منایا گیاجس میں محترمہ شہناز نبی( کلکتہ ) نے مہمانِ خصوصی اور پروفیسر حسین الحق صاحب (بودھ گیا) نے مہمانِ اعزازی کی حیثیت سے شرکت فرمائی۔ افتتاحیہ مجلس کو خطاب کرتے ہوئے سیمنار کے کنوینر احمد بدر نے تعارف پیش کیا اور ان کے بعد دونو ں مہمان عظیم شخصیتوں نے سیمنار کے مقاصد ، اہمت اور بعد ازاں سعادت حسن منٹو پر منظم اور جامع تقریر کی۔ وقفعۂ طعام کے بعد تکنیکی اجلاس کا آغاز ہوا ۔ جس کا سلسلہ اگلے دن تک جاری رہا۔ اس سیمنار میں صوبہ بہار اور جھارکھنڈ کے اساتذہ اور ریسرچ اسکالرز کے ذریعے متعدد پرچے پڑھے گئے۔ پرچے پیش کرنے والوں میں ڈاکٹر سرور ساجد (رانچی)، ڈاکٹر زین رامش (ہزاری باغ)، ڈاکٹر اقبال حسن آزاد (مونگیر)، ڈاکٹر بسم اللہ خاں (چترا)،ڈاکٹر موصوف احمد (دھنباد)،ڈاکٹر افسر کاظمی (جمشید پور)یحیٰ ابراہیم (جمشید پور)، ڈاکٹر رضوانہ پروین (جمشید پور) ڈاکٹر شیریں حسنین( جمشید پور)، ڈاکٹر اختر آزاد( سرائے قلعہ )،قسیم اختر (پورنیہ) اور سوبھاش چندر گپتا (جمشید پور) کے علاوہ لگ بھگ تیس مقالہ نگاروں نے اپنے اپنے پرچے پیش کیے جس سے منٹو کے حیات و فن کی بے شمار جہتیں سامنے آئیں۔اس اہم سیمنا ر کے اختتام پر اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر سرور ساجد نے نئی نسل کے مقالہ نگاروں کو سراہا اور مناسب راہنمائی فرمائی۔ 
پروفیسر حسین الحق نے اپنے صدارتی خطبے میں سعادت حسن منٹو کے تخلیقی اسلوب اور ان کے موضوعات کی وسعت پر خاص تبصرہ کیا ، ان کی اہمیت اور ان کی تخلیقات کی افادیت پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔انھوں نے ان لوگوں کوہدفِ تنقید بھی کیا جو منٹو کی ذاتی زندگی اور ذاتی معاملات کو ادب سے جوڑتے ہیں جس کے سبب ان کے عظیم اور بے مثل فن کی مقبولیت کی راہ میں گردِ بے توجہی حائل ہونے کا اندیشہ پیدا ہوتا ہے۔ انھوں نے منٹو کا ذکر کرتے ہوئے یہ فرمایا کہ منٹو زندگی کا مصوّر تھا ۔ اور زندگی منٹو کے عہد میں جیسی تھی ویسی آج بھی ہے ۔ لہٰذا منٹو ہمارے لئے جیسے کل با معنی تھے ویسے آج بھی ہیں۔ آخر میں انھوں نے کالج کے شعبۂ اردو اور تمام شرکاء کو مبارک باد کہا۔ بعد ازاں خراجِ تشکر کے ساتھ اس دو روزہ تاریخی سیمنار کا اختتام ہوا۔ 
اس سیمنار کے موقع پر ایک بہترین ادبی اور شعری نشست کا بھی اہتما م کیا گیا جس میں احمد بدر کی کتاب ’’حاصلِ مطالعہ‘‘ کی رسمِ اجرا ادا کی گئی اور پھر مشاعرے کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں لگ بھگ پندرہ شاعروں نے شرکت کی اور اپنے کلام سے محفل کو فیضیاب کیا۔ اس مشاعرے میں جن شعرا ئے کرام نے شرکت کی ان میں پروفیسر حسین الحق ، شہناز نبیؔ ، سرور ساجدؔ ، زین رامشؔ ، احمد بدر، ؔ گوہرؔ عزیز، موصوف احمد ، رضوانہ ارمؔ ، جمیل مظہرؔ ، رضواں ؔ واسطی ، طیبؔ واسطی وغیرہ اہم ہیں۔ اس کی نظامت مشہور و معروف شاعر گوہرؔ عزیز ( شعبۂ اردو، کریم سِٹی کالج)نے بہ حسن و خوبی فرمائی۔اس طرح یہ قومی سیمناراور بزمِ سخن نے جمشید پور کی ادبی تاریخ کا ایک اہم باب بنے کا اضافہ کیا۔ 
***

Read 2606 times

Leave a comment

Make sure you enter all the required information, indicated by an asterisk (*). HTML code is not allowed.

Latest Article

Contact Us

RAJ MAHAL, H. No. 11
CROSS ROAD No. 6/B
AZAD NAGAR, MANGO
JAMSHEDPUR- 832110
JHARKHAND, EAST SINGHBHUM, INDIA
E-mail : mahtabalampervez@gmail.com

Aalamiparwaz.com

Aalamiparwaz.com is the first urdu web magazine launched from Jamshedpur, Jharkhand. Users can submit their articles, mazameen, afsane by sending the Inpage file to this email id mahtabalampervez@gmail.com, aslamjamshedpuri@gmail.com