معاشرے کی تشکیل میں کہانیوں کا اہم کردار: پرو فیسر صغیر افراہیم
عظیم اسٹریٹ،سر سید نگر،علی گڈھ،میں اسلم جمشید پوری کے اعزاز میں ”شامِ افسانہ“
علی گڑھ (ایس این بی)
”کہانی لکھنا مشکل فن ہے۔کہانی سننے اور سنانے کا دور وا پس لوٹ آ ئے تو تہذیبی زوال رک سکتا ہے۔ معاشرے کی تشکیل میں کہانیوں کا اہم کردار ہو تا ہے۔“ان خیالات کا اظہار معروف ناقد پرو فیسر صغیر افرا ہیم نے ڈاکٹر افشان ملک کے دولت کدے عظیم اسٹیٹ، سر سید نگر میں نئی نسل کے منفرد افسانہ نگارجناب ڈاکٹر اسلم جمشید پوری کے اعزازمیں شام ِافسانہ“ تقریب میں صدارتی خطبہ پیش کرتے ہو ئے کیا۔انہوں نے مزیدکہا کہ ناول اور افسا نہ نگار بے حد حساس ہو تے ہیں اور وہ زمانے کے درد کو پہلے خود پر طاری کرتے ہیں تب جا کر کوئی فن پا رہ تخلیق ہو تا ہے۔انہوں نے از سر نو کہانی کا رواج فروغ دینے پر زور دیا۔بزم افسا نہ کے مہمان اعزازی، چو دھری چرن سنگھ یو نیورسٹی کے شعبہئ اردو کے صدر،معروف افسا نہ نگار ڈا کٹر اسلم جمشید پو ری نے اپنا تا زہ افسا نہ ”انجان راہوں کا مسافر“ پیش کیا۔ جس میں انہوں نے شہروں کی تاریخ کے ساتھ نیا تجر بہ پیش کیا۔ انسان کے ساتھ انسان کے بے حسا نہ رویہ اور بے بس باپ کے کردار کو بڑی خوبصورتی کے ساتھ پیش کیا۔
پرو فیسر نجمہ محمود نے علامتی انداز کا افسانہ”غار“ پیش کیا۔ جس کی فضا فلسفیا نہ خیالات، رو حانیات،عرفا نیات سے پر نظر آ تی تھی۔پرو فیسر طارق چھتا ری نے اپنے نئے نا ول کے ایک باب”آسان منزل“ کو پیش کیا۔جس میں نہ صرف زبان و بیان کی لطا فتوں نے محظوظ کیا بلکہ حنیف جراح اور میر سخا وت علی جیسے کرداروں کی پیش کش نے بھی بہت متا ثر کیا۔آصف اظہار علی نے افسا نہ”اندھیرا اجالا“ پیش کیا جس میں ایک بے میل شادی اور اس کے مسا ئل کو مو ضوع بنایا گیا۔ڈا کٹر افشاں ملک نے افسا نہ”سمندر،جہاز اور میں“ پیش کیا۔ جو کہ ماضی اور حال کے رشتوں کو تاریخ و قصص کے وسیلے سے علا متی انداز میں پیش کرتا ہے۔ انجینئر فرقان سنبھلی نے افسانہ ”دائمی جہیز“ پیش کیا۔ جس میں انہوں نے جہیز کے بدلتے انداز اور انسانی دماغ کی ترقی یا فتہ شکل کو پیش کیا ہے۔
اس مو قع پر خالد ندیم،غیاث الدین ملک، کلیم تیاگی، مجیب شہزر، اظہار علی وغیرہ نے بطور خاص شرکت کی۔
*************************