اسلام کی اشاعت میں صحافت کا ایک اہم رول رہاہے ،اسی لئے صحافت کی ایک جامع کتاب ’’ ایکس پلورنگ جر نلزم’’میں اس کی جامع تعریف کی گئی ہے کہ ’’جو صحافت ، جدید ذرائع ابلاغ کو بروئے کار لاتے ہوئے عوامی معلومات ،رائے عامہ اور عوامی تفریحات کی باضابطہ اور مستند اشاعت کا کارنامہ انجام دے ‘‘ [فن خطابت] معاصرِ دنیا کی ترجما نی ،ماحول کی عکاّسی ، رائے عامہ کی نبّاضی اور اندازِ فکر کا تجزیہ صحافت کی اصل روح ہے ۔اور کیوں نہ ہو جب کہ خود اللہ تعالیٰ نے اسی صحافت کی مناسبت سے اپنے پیا رے رسولﷺ کا دفاع کرتے ہوئے قلم کی قسم کھائی اور فرمایا قسم ہے قلم کی جو لکھتے ہیں، آپ اپنے رب کے فضل سے دیوانہ نہیں ہے،یہی وہ قلم ہے جو مختلف ادوار زمانوں ،قوموں ،مذاہب اور ادیان کے مناظر ہمیں دکھاتا ہے،قلم کی حکمرانی اور توانائی کا انکار نہیں کیاجاسکتا۔ بقول مولانا علی میاں ندوی علیہ الرحمہ کہ دین کی دعوت واشاعت اسی وقت موثر ہوتی ہے جبکہ زبان وقلم میں زور ہو،جن لوگوں نے اشاعتِ اسلام کی تاریخ میں بڑاکا رنامہ انجام دیا اور مسلمانوں کے خیالات ورجحانات پر گہرااثرڈالا وہ عموماََ زبان وقلم کے شہنشاہ تھے ۔
محدث دہلوی حضرت شاہ ولی اللہ علیہ الرحمہ کی تصنیف شدہ ’’حجۃاللہ البالغہ ‘‘ علمی زبان وقلم کا ایسانمونہ ہے کہ مقدمہ ابن خلدون کےؓؑ بعد ِان صدیوں میں اس سے بہتر کو ئی نمونہ نظر نہیں آتا ۔[پاجاسراغ زندگی]
امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد ؒ فرمایا کر تے تھے کہ سب سے بڑامقام جو کسی انسان کے لئے ہو سکتا ہے وہ یہ کہ وہ شخص مضمو ن نگارہو ،اور اس سے بڑامقام یہ ہے کہ کسی اخبار یا رسالہ کا ایڈیٹرہو۔[قلم گوید کہ من شاہ جانم ]
یاد رکھیئے گاجرمنی کودو دو ہولناک جنگوں کے بعد بھی اس لئے باقی رکھاگیاکہ اس نے اپنی صلاحیت کا ثبوت زبان وقلم سےدیا،اس کو ہمیشہ کے لئے کوئی ختم نہیں کر سکا ،بہت سی قومیں دنیا میں ہیں جو بالکل ختم ہو گئیں،لیکن بہت سی قومیں ایسی ہیں جو بار بار شکست کھانے کے بعد بھی باقی ہیں ،مسلمانوں نے تاتاریوں سے شکست کھائی اور ایسی شکست کھائی کہ شاید دنیا کی کسی قوم نے ایسی شکست نہیں کھائی تھی ،لیکن چونکہ ان کے اندر ’’ماینفع الناس ‘‘ کا مادہ تھا ،ان کے اندر زبان وقلم کا ملکہ تھا ،وہ ایک پیام رکھتے تھے ،وہ ایک زندہ دعوت رکھتے تھے ،اس لئے تاتاریوں کو ان کے سامنے جھکناپڑا،وہ تاتاریوں کے سامنے جھکے ،ان کی تلوار کے سامنے جھکے ،لیکن تاتاریوں کی تلواروں کو،دلوں کو ،اور دماغوں کو اِن کی نافعیت کے سامنے ،اِن کے قلم کے سامنے اور اِن کے پیام کے سامنے جھکنا پڑا،اور ایسا جھکا کہ ساری دنیاکو تہہ وبالا کر ڈالا۔(پاجاسراغ زندگی)
بقائے اسلام واشاعت اسلام کے سلسلے میں قلم کا کر دار ہر دور اور ہرزمانے میں مسلّم رہاہے ،از ماضی تاحال حضرت انسان نے قلم کا سہارالیاہے،اسی لئے بین الاقوامی اردو ادب کا واحد ترجمان ’’عا لمی پرواز‘‘کے پہلاشمارہ کے بینر تلے یہ پہلی آوازہے کہ......................................سدارہے یہ زورِقلم ............