فاروق ارگلی
25، گنیش پارک، رشید مارکیٹ
دہلی۔51
مشرقی اور مغربی سماجیات و فلسفہ پر گہری نظر
اربابِ نقد و نظر کی آراء اور جانچ پرکھ سے قطع نظر یہ بات پوری ادبی ذمہ داری کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ مہتاب عالم پرویز ؔ کے افسانے اپنی تخلیقیت، زبان و بیان اور اثرپذیری کے تناظرمیں عصری اُردو فکشن میں مثبت اہم اور خوش آئند اضافہ ہیں۔ مہتاب عالم کے اوّلین افسانوی مجموعے ’’ریت پر کھینچی ہوئی لکیر‘‘ میں شامل صرف پندرہ افسانے اور پانچ افسانچے پڑھنے والے کو یہ باور کرا دیتے ہیں کہ مصنف کا تخلیقی اور فکری اُفق، وسیع، انسانی و سماجی شعور پختہ اور اسلوبِ نگارش بلیغ و دل پذیرہیں۔ مہتاب عالم پرویز ؔ اپنے گردوپیش کے جیتے جاگتے کرداروں کے غموں، مسرتوں، حسرتوں ، آرزوؤں اور جذبوں کو کہانیوں میں پروکر اتنی سچائی اور ایمانداری سے بیان کرتے ہیں کہ انسانی احساسات کی دھڑکنیں اور روح کی سانسیں صاف صاف سنی جاسکتی ہیں۔
اس مجموعے میں شامل افسانے ریت پر کھینچی ہوئی لکیر، تپتی ریت کا مسافر، اندھیرے کا سفر، آخری پرواز، پرندے کی واپسی، رشتے کی بنیاد وغیرہ یقیناًاس عہد کے بہترین افسانوں میں شمار کیے جائیں گے او راس لحاظ سے بھی مہتاب عالم پرویز ؔ کی افسانہ نگاری کی انفرادیت کو تسلیم کیا جائے گا کہ وہ اُردو افسانے کی مروّجہ تکنیک، ہیئت اور فنّی اُصولوں سے تجاوز کیے بغیر تشبیہات، استعارات اور علائم کے وسیلے سے کہانی کہنے کا فن جانتے ہیں لیکن اس طرح کہ ان کے افسانوں پر تجریدیت یا ’’شب خونی دور‘‘، کی جدیدیت غالب نہیں آتی، جس میں افسانہ غائب ہو جاتا ہے اور صرف مصنف کی ذہنی اور شعوری بازگیری ہی باقی رہ جاتی ہے۔ مہتاب عالم پرویز ؔ کے فن کی سب سے بڑی شناخت یہی ہے کہ وہ ماحول کی منظر کشی، کردار کے محسوسات اور نفسیاتی کیفیت، انسانی، سماجی، جذباتی، جمالیاتی، جسمانی اور جنسیاتی مرحلوں پر اپنی غیر معمولی شاعرانہ تخلیقیت کا مظاہرہ اس طرح کرتے ہیں کہ افسانہ ایک مؤثر واقعاتی نظم معلوم ہونے لگتا ہے لیکن فنکار کا کمال یہ ہے کہ افسانے کا ’’کتھانک‘‘ پوری توانائی کے ساتھ قائم رہتا ہے۔ ادبیات کے وسیع مطالعے اور غیر معمولی قوتِ مشاہدہ، حساس ذہنِ دور رس نگاہ کے بغیر ایسی صلاحیت حاصل نہیں ہوتی۔ مہتاب عالم پرویز ؔ کو پڑھنے والے یہ اندازہ بہ آسانی لگا سکتے ہیں کہ مشرقی اور مغربی سماجیات و فلسفہ پر ان کی گہری نظر ہے۔
مہتاب عالم پرویزؔ چوتھائی صدی سے لکھ رہے ہیں، لیکن اگر اس مجموعے کو ان کے سفر کا پہلا سنگِ میل مان لیا جائے تو ابھی اُن سے بھی بہت سی توقعات وابستہ کی جاسکتی ہیں۔ ایک عام قاری کی حیثیت سے میرا ایقان ہے کہ مہتاب عالم پرویزؔ کا یہ افسانوی مجموعہ ’’ریت پر کھینچی ہوئی لکیر‘‘ اپنے عنوان کے برعکس اُردو افسانہ کی نئی لوحِ تاریخ پر نقش کا لحجر ثابت ہوگا۔
***
فاروق ارگلی
25، گنیش پارک، رشید مارکیٹ
دہلی۔51