’’ ادبی منچ ‘‘ نے ڈاکٹر لطف الرحمٰن کو خراجِ عقیدت پیش کیا
ممتاز شارق
صدر
ادبی منچ ، جمشیدپور
اردو ادب کے نامور ناقد و شاعر ڈاکٹر لطف الرحمٰن کی یاد میں ’’ ادبی منچ ‘‘ جمشید پور کی جانب سے مدرس ہوم میں ایک تعزیتی نشست کا اہتمام کیا گیا۔ موسلا دھار بارش کے باوجود کافی تعداد میں اہل ادب اور دانشوروران شہر موجود تھے۔ جلسہ کی صدارت سیّد رضا عباس رضوی چھبّن نے فرمائی۔ اس موقع پر برصغیر کی عظیم شخصیت ڈاکٹر لطف الرحمٰن کے ساتھ ساتھ خواجہ جاوید اختر کو بھی خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ پروفیسر سید احمد شمیم نے اپنے عزیز دوست کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’ لطف الرحمٰن سے صرف دوستی نہیں بلکہ آشنائی تھی۔ شاعر و ادیب کئی ہوتے ہیں مگر لوگوں کے دلوں میں کوئی کوئی ہی جگہ بنا پاتا ہے جس میں ڈاکٹر لطف الرحمٰن ایک ہیں۔ ‘‘ تقریب کی نقابت کرتے ہوئے ممتازشارق نے کہا کہ ’’ ڈاکٹر لطف الرحمٰن کا جمشید پور سے گہرا تعلق رہا ہے۔ جمشید پورکی کئی ادبی محفلوں میں شامل ہوئے ہیں۔ سیمینار میں انکی شمولیت پروگرام کی کامیابی کی دلیل مانی جاتی تھی۔ انہوں نے تقریباً ایک درجن سے زائد صرف تنقیدی کتابیں لکھی ہیں۔ صوبہ بہار کے سابق وزیر بھی رہ چکے تھے ‘‘ ۔ اسلم بدر ؔ نے کہا کہ انکے ساتھ میرا بہت کم وقت گذرا ، لیکن جتنا بھی گذرا میں ان سے بہت ہی متاثر رہا۔ انکی تحریر وں میں بُت شکنی پائی جاتی ہے۔ انکی نظموں سے بہت متاثر ہوا ہوں۔ بلا شبہہ وہ ایک عظیم شخصیت تھی‘‘۔ ڈاکٹر افسر کاظمی کے ساتھ ادبی اور گھریلو تعلقات اس قدر گہرے تھے کہ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ’’ آخر میں بولوں تو کیا بولوں؟ کس موضوع پر بولوں؟ ہر موضوع پر ایک ایک داستاں بکھری پڑی ہے۔ فی الحال خراج عقیدت کے لئے انکے چند اشعار سنا کر سامعین کو محظوظ فرمایا۔ پروفیسرجاوید اختر انصاری نے کہا کہ ’’ صوبہ بہار میں فروغ اُردو کے لئے انہوں نے بہت کچھ کیا۔ ادبی اور سماجی خدمات کے ساتھ ساتھ مثبت سیاسی سوچ کے حامل تھے۔ انکے ظاہری اور باطنی شخصیت میں کہیں بھی تضاد نظر نہیں آتا۔‘‘
رضوان اورنگ آبادی نے فرما یا کہ ’’ ڈاکٹر صاحب کی تحریروں سے بے باکی اور سچائی جھلکتی ہے۔ ‘‘ بزرگ شاعر اسلم شیخ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ3؍ نومبر2012 کو میری کتاب کی اجراء کے لئے انہیں جمشید پور آنا تھا مگر آل انڈیا ریڈیو کے ایک انٹرویو کے سلسلے میں جو پہلے سے طئے تھا اس کی وجہہ سے نہیں آسکے جسکا مجھے افسوس ہے۔ ‘‘ مولانا عرفان کے دعائیہ کلمات کے ساتھ اس تعزیتی نشست کے اختتام کا اعلان کیا گیا۔ اس موقع پر خاص کر پروفیسر سلیم غوثی، ماسٹر شہاب الدین، اشفاق عالم ، علی حسین ( انجینئر) جمی عالم، متین الحق، صغیر احمد کے علاوہ شہر کے دانشوروں کی اچھی خاصی تعداد موجود تھی۔***
ممتاز شارق
صدر
ادبی منچ ، جمشیدپور