السبت, 14 أيلول/سبتمبر 2013 22:19

’مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا‘

Rate this item
(0 votes)

 ’مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا‘
 میرٹھ13؍ ستمبر2013ء
 (پریس ریلیز)


                            گذشتہ کئی دنوں سے مظفر نگر اور آس پاس کے علاقوں میں گنگا جمنی تہذیب اور جمہوریت مخالف فرقہ پرست عناصر نے جس طرح انسانوں کے بھیس میں درندگی کو انجام دیا وہ مہذب اور تعلیم یافتہ سماج کے ماتھے کا بد نما داغ ہے۔جس طرح عورتوں،بچوں اور بوڑھوں پر مظالم ڈھائے گئے اس کی مثال تاریخ میں خال خال ہی نظر آ تی ہے اور المیہ تو یہ ہے کہ یہ سب کچھ مذہب کے نام پر کیا گیا جب کہ کوئی بھی مذہب ظلم کی اجازت نہیں دیتا بلکہ بھائی چارے،آپسی میل جول ،رواداری اور دوسروں کے جذبات کا احترام اور امن و سکون قائم کر نے کا حکم دیتا ہے۔مختلف مذاہب میں امن کے اس پیغام کو عام کر نے کے تعلق سے شعبۂ اردو چودھری چرن سنگھ یو نیورسٹی ،میرٹھ کے پریم چند سیمینار ہال میں ’’مذہب نہیں سکھاتا آ پس میں بیر رکھنا‘‘کے عنوان سے ایک پرو گرام منعقد ہوا۔ جس کی صدارت ڈاکٹر دھرم دیواکر نے کی اور مقررین کے طور پر پرو فیسر زین الساجدین(شہر قاضی،میرٹھ)،پرو فیسر تنگ ویر سنگھ آریہ(صدر شعبۂ میڈیسن،میڈیکل کالج، میرٹھ)محترم منیش جانسن(فادر)،قاری شفیق الرحمن قاسمی، ڈاکٹر اُپاسنا ورما، مولانا شرافت حسین کاظمی،محترم منجیت سنگھ کوجھڑ، مولانا گلزار قاسمی، محترم ہریش گوتم، کنور شفیق احمد ایڈ وکیٹ اور منیش تیاگی ایڈوکیٹ نے شرکت کی۔نظامت کے فرائض صدر شعبۂ اردو ڈاکٹر اسلم جمشید پوری،استقبال محترم آفاق احمد خاں اور شکریہ ڈاکٹر شاداب علیم نے ادا کیا۔اس سے قبل پروگرام کا آغاز ایم فل کی طالبہ شوبی رانی نے اقبال کی نظم’’ نیا شوالہ‘‘ سے کیا۔
اس مو قع پرپرو فیسر تنگ ویر سنگھ آریہ نے کہا کہ کو ئی بھی مذہب نفرت کی تعلیم نہیں دیتا۔ یہ امن کے دشمن اور جمہوریت مخالف فرقہ پرست عناصر کا کام ہے۔ نفرت کے اس ماحول میں صبر سے کام لینے کی ضرورت ہے اور جو انسان صبر سے کام لیتے ہیں وہی بہادر کہلا تے ہیں۔قاری شفیق الرحمن قاسمی نے کہا کہ آپسی نفرتوں کو ختم کر نے کے لیے یقین،قربانی، خدمت اور عدم تشدد جیسے اوصاف کو نوجوان نسل میں پھیلا نے کی اشد ضرورت ہے اور اسلام بھی ہمیں یہی تعلیم دیتا ہے کہ پڑوسیوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو اور جو پڑوسیوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتا تو اس میں انسانیت ختم ہو جاتی ہے اور وہ حیوا نوں سے بھی بدتر ہو جاتا ہے۔پرو فیسر قاضی زین الساجدین نے کہا کہ آج ہر طرف خوف و ہراس کا ما حول ہے اس فضا کو ختم کر نے کے لیے اس طرح کے پرو گراموں کے انعقاد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام اخوت، رواداری اور تحمل کی تعلیم دیتا ہے اور انسان کی انسان سے محبت،بھلائی،رواداری اور انصاف پر مبنی سماج کی تخلیق ہی اسلامی تعلیم کی بنیاد ہے۔مولانا گلزار قاسمی نے کہا امن، سلامتی اور خوف و ہراس سے مبرا ما حول کے بغیر کوئی کام نہیں ہو سکتا اگر ما حول نفرتوں کے زہر سے آ لود ہو گا تو انسان کا جینا دو بھر ہو جائے گا۔جس طرح شرپسند عناصر نے مظفر نگر،دیوبند اور آس پاس کے علاقوں میں فرقہ واریت کا زہر اگل کر لوگوں کو ناقابل تلا فی نقصان پہنچا یا ہے اس سے اب امن پسند لوگوں کو فکر لاحق ہو گئی ہے۔ انسانی زندگی میں ماحول کی ساز گاری قدم قدم پر ضروری اور لازم ہے،اگر ہم انسانیت کی بقا کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ہمیں مثالی بھائی چارہ، اخوت اور مساوات کا چلن عام کرنا ہو گا اور اس کے لیے مسلسل جدو جہد، کاوش اور محنت کرنا ہو ہوگی۔فادر جانسن نے کہا کہ سبھی مذاہب یہ تعلیم دیتے ہیں کہ انسانیت کا مذہب سے بڑا ہے۔ خدا نے ہمیں انسان بنایا ہے،ہمیں محبت کا پیغام لے کر ہی لوگوں کے درمیان جانا چا ہیے۔مولانا شرافت حسین کاظمی نے کہا کہ نفرت پھیلا نے وا لوں کا کوئی مذہب نہیں ہو تا ان کا کام صرف ماحول بگاڑ کر اپنی مراد پو ری کرنا ہو تا ہے۔ہمیں ایسے لوگوں سے ہو شیار رہنا ہوگا۔اپنے صدارتی خطبے میں ڈاکٹر دھرم دیواکر نے مختلف مذاہب میں موجود انسانیت کے پیغام پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہاجو لوگ مذاہب کی بنیاد پر ملک کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں وہ کبھی اپنے نا پاک ارادوں میں کامیاب نہیں ہو سکتے اور ایسے لوگوں کی تعداد زیا دہ نہیں ہے۔بس ہمیں ایسے ماحول میں صبر سے کام لینے کی ضرورت ہے۔جمہوریت مخالف فرقہ پرست عناصر اور سیا سی سازشیں ہمارے قومی اتحاد کو توڑ نہیں پائیں گی۔
اس موقع پر متعدد شا عروں نے حب الوطنی اور بھائی چارے کے تعلق سے اپنی تخلیقات پیش کیں جن میں سے ذیل کے اشعار کو سامعین نے خوب پسند کیا ؂
نگر نگر یہ اندھیروں کا سلسلہ کیوں ہے
کوئی بتائے چراغ وفا بجھا کیوں ہے
لکھی ہو ئی تھی جہاں داستاں رشتوں کی
بس ایک پل میں وہ چہرہ بدل گیا کیوں ہے
طالب زیدی
قائم رہے وطن میں امن اور بھائی چارہ
بھارت کی سر زمیں ہے گلستاں ہمارا
ڈاکٹر یو نس
وطن رہے تو سلامت وطن تجھے سلام
رہے جہاں میں اونچا تیرا مقام
ڈاکٹر یوسف
وہ ہندو ہے وہ مسلماں ہے وہ عیسائی
تو ایسی سوچ کے پنجرے سے کب رہا ہوگا
منہر
سیاست میں نہیں معلوم جن کو راستہ اپنا
ہمیں کیا ہو گیا ہے ہم انہیں رہبر سمجھتے ہیں
کشن سوروپ
کاش انسانیت انساں میں زندہ ہو جائے
آدمی آدمی کو اپنا درد بتلائے
میں تیری آ نکھوں میں خوا بوں کو بسا لوں اپنے
نماز میں بھی پڑوھوں تو بھی آرتی گا ئے
ڈاکٹر ایشور چند گمبھیر
اس مو قع پرنایاب زہرا زیدی، حاجی مشتاق سیفی، سلیم سیفی،سراج سیفی، شا ہد سیفی، گریش شکلا، شاہد چودھری،ماسٹر حامد، ارقم شجاع میرٹھی، رخسانہ عثمانی،عمائدین شہر اور کثیر تعداد میں طلبا و طالبات نے شر کت کی۔

Read 3415 times

Leave a comment

Make sure you enter all the required information, indicated by an asterisk (*). HTML code is not allowed.

Latest Article

Contact Us

RAJ MAHAL, H. No. 11
CROSS ROAD No. 6/B
AZAD NAGAR, MANGO
JAMSHEDPUR- 832110
JHARKHAND, EAST SINGHBHUM, INDIA
E-mail : mahtabalampervez@gmail.com

Aalamiparwaz.com

Aalamiparwaz.com is the first urdu web magazine launched from Jamshedpur, Jharkhand. Users can submit their articles, mazameen, afsane by sending the Inpage file to this email id mahtabalampervez@gmail.com, aslamjamshedpuri@gmail.com