الخميس, 19 أيلول/سبتمبر 2013 21:25

مظفر نگر فساد: پل پل بدلتا سیاسی منظر نامہ : ڈاکٹر اسلم جمشید پو ری

Rate this item
(0 votes)


 ڈاکٹر اسلم جمشید پو ری کے قلم سے


 مظفر نگر فساد: پل پل بدلتا سیاسی منظر نامہ

                  مظفر نگر فساد آ ہستہ آہستہ ہندوستا نی سیا ست کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔ کرفیو ہٹا لیا گیا ہے اور سیا سی رہنما ؤں کی آمد و رفت کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ پہلے وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو، پھر وزیر اعظم منمو ہن سنگھ، سو نیا گا ندھی اور را ہل گاندھی..... گاؤں گاؤں بر بریت کے ہو ئے ننگے ناچ اور اس کے نتا ئج کے طور پر کیمپوں میں پناہ گزیں افراد کی درد بھری داستانیں۔یہ سب دیکھنے اور سننے کے بعد سب نے تسلیم کیا کہ ’’ اتنا بڑا فساد‘‘ ہو گیا ۔جی یہ اس مظفر نگر کا حال ہے جہاں مسلم آ بادی کا تناسب35-40 فی صد ہے۔ کل میرے ایک دوست جو میرٹھ کے ہیں لیکن 20-25؍ برسوں سے راجستھان میں مقیم ہیں، نے فون پر فساد پر خاصا افسوس جتایا۔ انہوں نے جب یہ کہا کہ اس سے تو ہم مسلمان راجستھان میں ہی محفوظ ہیں جہاں2یا5فی صد مسلمان شہروں اور گا ؤں میں ہے۔ اتر پردیش میں مسلمانوں کا یہ حال ہے؟ ان کی زبا نی یہ سب سن کر واقعی افسوس ہوا۔ دل بہت پریشان ہوا۔
فساد کے اسباب :
فساد ہوا، خوں ریزی، آ تش زنی اور قتل عام ہوا۔ جاٹ۔ مسلم جو صدیوں سے ایک ہو کر رہتے آ ئے تھے۔ اب ایک دوسرے کے خون کے پیا سے ہو گئے۔ وجہ، ایک مسلم نو جوان کو لڑکی چھیڑ نے کے سزا کے طور پر قتل کر کے لوٹ رہے دو جاٹ نو جوانوں کا مقتول کے حا میوں کے ذریعے قتل کیا جانا....معاملہ خطر ناک حد تک سنسنی خیز تھا لیکن اس پر قابو پایا جاسکتا تھا۔ دو نوں اطراف کے ملوث افراد کی گرفتاری کر کے اور بعد میں ہو نے وا لی مہا پنچایتوں پر پابندی لگا کر حالات کو بگڑ نے سے رو کا جا سکتا تھا۔ لیکن ایسا نہیں ہوا؟ دوسری سب سے بڑی وجہ فساد پھیلنے کی شر پسند عناصر کے ذریعے طالبان کے دو نوجوانوں کے قتل کی کلپنگ کا زور و شور سے علا قے میں خاص کر جاٹ اکثریتی گاؤں میں دکھایا جانا۔ کلپنگ دیکھنے کے بعد گاؤں ،گاؤں محلے، محلے قتل عام شروع ہوا۔ پولس نہ صرف بہری گونگی بنی رہی بلکہ متاثرین کے مطابق پولس نے شر پسندوں کا ساتھ دیا۔
شر پسند عناصر کی نشاندہی اور کارروائی :
فساد کرا نے وا لوں کی نشاندہی اور گرفتاری سے بھی حا لات پر آہستہ آہستہ قا بو پا یا جاسکتا ہے۔ مظفر نگر پو لس انتظامیہ نے بی جے پی کے ایم ایل اے حکم سنگھ، سنگیت سوم، سریش رانا، بی ایس پی کے ایم پی قادر رانا کو فساد بھڑ کانے کا ذمہ دار مانتے ہو ئے ان کے خلاف ایف آر آئی درج کرا ئی۔ ایف آئی آر درج ہو نے کے تقریباً10روز بعد آج تک ان میں سے کسی ایک کو بھی گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ جب کہ یہ سب کے سب اخبارات، ٹی وی چینلس پر انٹر ویو دیتے رہے اور سر کار کو چیلنج کرتے رہے۔ یہی نہیں اسمبلی کے مانسون اجلاس کی شروعات وا لے دن بھی یہ امید تھی کہ اگر یہ ممبر اسمبلی آتے ہیں تو گرفتار کیے جائیں گے۔ لیکن یہ سب قیاس، قیاس ہی رہے۔ سر کار ان کو گرفتار کیوں نہیں کررہی ہے؟ شاید سماج وا دی پارٹی کو یہ ڈر ہے کہ ان کو گرفتار کرتے ہی، بی جے پی پا لیسی کے مطابق ان کو شہرت حا صل ہو جائے گی اور انتخاب میں ہندو ووٹ، سماج وا دی سے منحرف ہو سکتا ہے۔ سماج وا دی کی مجبو ری یہ ہے کہ وہ نہ ہندو ووٹ چھوڑ سکتی ہے اور نہ مسلمان، لہٰذا وہ کوئی مستحکم اقدام کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہے۔
ایک چینل کا اسٹنگ آ پریشن:
ابھی یہ سب قیاس آ رائیاں، الزا مات اور مرہم رکھے جانے کا سلسلہ چل ہی رہا تھا کہ مسلمانوں کے بڑے سیاسی رہنما، سماج وا دی کے مضبوط ستون وزیر ،اعظم خاں جنہیں بمشکل ابھی منایا گیا تھا اور اعظم خاں کی نا راضگی کی وجہ بھی مظفر نگر فساد میں انتظا میہ کی ڈھیل ہی تھی۔اچا نک ایک نیوز چینل کے اسٹنگ آپریشن میں ہیرو سے زیرو ہوتے نظر آئے۔ چینل کے مطابق ابتدا میں یعنی27؍ اگست کو جن جاٹ نو جوا نوں کا قتل ہوا ،قتل کے مجرمین کو بچا نے کے لیے وزیر مو صوف نے پو لیس آفیسر کو فون کر کے گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا۔ بظا ہر تو یہ ایک اسٹنگ آپریشن ہے۔ لیکن یہ ایک خطرناک سیاست کا حصہ نظر آرہا ہے۔ محمد اعظم خاں، مسلمانوں کے رہبر، ہمدرد اور غم گسار کو داغدار کرنے کی سا زش ہے۔داغ بھی ایسا جو ان کے سیاسی کیرئر پر سوا لیہ نشان لگا دے ۔ اعظم خاں کا پو را کیرئر اس بات کا گواہ ہے کہ انہوں نے ہمیشہ ظلم کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ ظالم کی کبھی حمایت نہیں کی۔ خواہ ظالم ہندو ہو یا مسلم،رشتہ دار ہو یا انجان ......سیاست کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ایک خطر ناک طوائف کے مانند ہوتی ہے جس کے کسی بھی عمل کا اندازہ لگانا مشکل ہو تا ہے کہ کب کیا گل کھلائے گی۔ یہ سنا تھا لیکن مظفر نگر فساد نے یہ سچ کر دکھایا ہے جو لوگ ملزم اور مجرم ہیں وہ ایف آئی آر ہونے کے با وجود سماج میں ہیرو بنے ہو ئے ہیں اور ایک وہ شخص جو ہمیشہ منافرت کو کم کر نے میں کوشاں رہا ہے اسے آج ملزمِ اعظم بنا کر پیش کیا جا رہا ہے ۔واہ رے سیا ست۔
بی جے پی کی بلّے بلّے :
مظفر نگر فساد سے سب سے زیا دہ فائدے میں بی جے پی کے رہنے کی امید ہے۔بی جے پی نے دو تین ماہ قبل اتر پردیش کے سلسلے میں جو منصو بہ بندی کی تھی اتر پردیش خود بخود اس ڈھرے پر چلا آ یا ہے۔جب سے مو دی اور اس کی پو ری ٹیم کا دھیان اتر پردیش میں مر کوز ہوا ہے،اتر پردیش کو نظر لگ گئی ہے۔ بی جے پی کے لیڈران نے ایک تو مودی کو وزیر اعظم کا دعویدار بنا کر پیش کیا دوسرے مظفر نگر فساد میں بی جے پی کے کئی ایم ایل اے حضرات نے ما حول کو کشیدہ کر کے حالات کو بی جے پی اور مودی کے موا فق بنانے میں ہر ممکن تعاون دیا ہے۔ اب پو را مغربی اتر پردیش کشیدہ حالات سے گذر رہا ہے۔ میرٹھ، باغپت، بلند شہر، سہا رنپور وغیرہ میں چھٹ پٹ واردات سے ما حول روز بروز کشیدہ ہو تا جا رہا ہے اور یہ فضا بی جے پی کے لیے خاصی فائدہ مند ہے کہ مودی کی لانچنگ کے لیے اب زمین ہر طرح سے تیار ہے۔ دوسری سیاسی جما عتوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ اگر ایسا ہی ہو تا رہا تو کہیں ایسا نہ ہو کہ2014ء کا نقشہ ہی بدل جائے۔
کیمپوں کے پناہ گزینوں کا مستقبل :
مظفر نگر فساد کی شدت کا اندازہ، اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ تقریباً ایک ڈیڑھ لاکھ افراد اپنے گھر بار چھوڑ کر مدارس اور کیمپوں میں پناہ گزیں ہیں۔ وزیر اعلیٰ، وزیر اعظم، سونیا اور راہل کے دوروں میں ان بے چاروں کا دکھ درد عیاں بھی ہوا۔ زیا دہ تر لوگ اپنے گاؤں وا پس جانا نہیں چا ہتے۔ لیکن ان کے درد کا درماں کب ہو گا۔ ان لوگوں کا مستقبل کیا ہے؟ کیا اتر پردیش سرکار نے ان کو آ باد کر نے کا کوئی منصو بہ بنا یا ہے؟ کیا ان کو اپنے گاؤں میں آ باد کیا جا سکے گا؟ گاؤں میں نفرت کی شدت اتنی ہے کہ یہ لوگ وا پس جانا نہیں چا ہتے۔ ایسے میں اگر سرکار انہیں پو لس کی حفاظت میں گاؤں میں آ باد کرتی بھی ہے تو اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ یہ لوگ مستقبل میں بھی محفوظ رہ سکیں گے۔یہ بھی ہو سکتا ہے کہ سرکار ان کے لیے الگ سے گاؤں آ باد کرے۔انہیں زمینیں دی جائیں، نوکریاں دی جائیں اور ہر طرح کا تحفظ بھی۔
مسلمانوں کے لیے لمحۂ فکریہ :
مظفر نگر فساد نے مسلمانوں کے لیے عجیب کشمکش کے حالات پیدا کر دیے ہیں۔جس پر بھی اعتبار کیا اسی نے دھوکہ دیا۔عام انتخابات سر پر ہیں۔ ایسے میں ایک سے ایک مدا ری آ رہے ہیں، مگر مچھ کے آ نسو بہانے وا لوں کی بھی کمی نہیں۔ مو قع کا فائدہ اٹھا کر مسلمانوں کے اتحاد کو پارہ پارہ کر نے وا لے ماہرین کی بھی بہتات ہے۔ پرا نے مداری بھی آرہے ہیں۔ ایسے میں کوئی بھی فیصلہ لیتے وقت مظفر نگر فساد کا منظر نامہ اور مدارس اور کیمپوں میں پناہ گزیں بے سہا را لوگوں کے آ نسوؤں کو یاد رکھیں اور کسی کی طرف جھکنے سے تو بہتر ہے کہ اپنے پھونس کے پتلے کھڑے کریں اور صد فی صد ان کی ہی حمایت کریں تا کہ آپ کی طا قت کا اندازہ ہو سکے تا کہ ایک سیاسی قوت آپ کے پاس آ سکے۔ آپ اپنا خود تحفظ کرنے لائق بنیں ۔

***
Dr. Aslam Jamshedpuri
HOD, Urdu, CCS University, Meerut
عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته., عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.
09456259850

Read 2493 times

Leave a comment

Make sure you enter all the required information, indicated by an asterisk (*). HTML code is not allowed.

Latest Article

Contact Us

RAJ MAHAL, H. No. 11
CROSS ROAD No. 6/B
AZAD NAGAR, MANGO
JAMSHEDPUR- 832110
JHARKHAND, EAST SINGHBHUM, INDIA
E-mail : mahtabalampervez@gmail.com

Aalamiparwaz.com

Aalamiparwaz.com is the first urdu web magazine launched from Jamshedpur, Jharkhand. Users can submit their articles, mazameen, afsane by sending the Inpage file to this email id mahtabalampervez@gmail.com, aslamjamshedpuri@gmail.com