پروفیسر عظیم الشان صدیقی کا انتقال اردو فکشن تنقید کا زبردست نقصان ہے۔
شعبہ اردو، سی سی ایس یونیورسٹی میں تعزیتی نشست
(پریس ریلیز)
میرٹھ6/ جون2018ء
شعبہ اردو،چو دھری چرن سنگھ یو نیورسٹی میں معروف فکشن ناقد اور مشفق استاد پرو فیسر عظیم الشان صدیقی کے سانحہئ ارتحال پر ایک تعزیتی میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے صدر شعبہ اردو پروفیسر اسلم جمشید پوری نے کہا:پروفیسر عظیم الشان صدیقی کا انتقال اردو ادب خصوصاً اردو فکشن تنقید کا زبردست نقصان ہے۔جامعہ ملیہ اسلامیہ کے مستند اساتذہ کے نما ئندہ پروفیسر عظیم الشان صدیقی کافی زمانے تک یاد کیے جائیں گے۔ پروفیسر عظیم الشان صدیقی نے اردو فکشن کی تنقید میں ہمیشہ ایک خاص معیار قائم رکھا۔ فکشن تنقید پر آپ کی کئی کتب”اردو ناول: آغاز و ارتقا(1957ء تا 1914ء)، پریم چند: ایک محاکمہ، اردو افسا نہ: فکری مباحث، ہمارے تنقیدی سر مائے میں اضا فہ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ان کے علاوہ بھی ان کی کئی کتب مقبول ہوئی ہیں۔ تنقید میں آپ سرسر ی گذرنے کے قائل نہیں تھے۔ آپ چھوٹے سے چھوٹے نکتے پر بھی خاصی بحث کرتے تھے۔
پروفیسر عظیم الشان صدیقی کا ایک اہم کار نامہ انجمن اردو اساتذہئ جامعات ہند کو مضبوط و مستحکم بنایاہے۔ مرحوم زمانے تک اردو اسا تذہ کے اس ادارے کے اہم منا صب پر اپنی خدمات انجام دیتے رہے۔ مرحوم کو ایک شفیق اور مربی استاد کی حیثیت سے بھی جانا جاتا ہے۔ آپ کو اور آپ کی کتب کو متعدد ادبی انعامات بھی مل چکے ہیں۔ اتر پردیش اردو اکادمی نے اپنا پریم چند ایوارڈ2011میں آپ کی خدمات آپ کو ملا۔ آپ کے متعدد شاگرد آج ادب میں اپنا مقام بنا چکے ہیں۔
اس مو قع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہو ئے ڈا کٹر آصف علی نے کہا کہ پرو فیسر عظیم الشان صدیقی معروف اور معتبر اوراعلی پائے کے فکشن ناقدہونے کے ساتھ ساتھ نہایت مخلص استاد،ایماندار،ہمدرد، ملنسار، مہذب،آئیڈیل، اور علم دوست انسان تھے۔ان کا جانا علم کا بڑا خسارہ ہے لیکن یہ بات دل کو سکون اور قرار بخشتی ہے کہ ان کے بہت سے لائق شاگرد بھی یقینا اپنے مشفق استاد کی راہ پر ہے اور ادب کے گلستاں کومہکانے کا کام خوش اسلوبی سے انجام دے رہے ہیں۔
شعبہ کی استا نی ڈا کٹر شاداب علیم نے کہاپروفیسر عظیم الشان صدیقی اسم با مسمیٰ تھے۔یقینا آپ اردو فکشن کی تنقید کا عظیم الشان نام تھا۔آپ کی رحلت سے فکشن تنقید میں جو خلا پیدا ہوا ہے اس کا پُر ہونا فی الوقت نا ممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔ آپ ما ہر پریم چند، غیر جانب دار ناقد، مشفق انسان اور قابل استاد تھے۔ آپ نے مختلف جہات سے اردو کی جو خدمات انجام دی ہیں وہ ادبی تاریخ کا زریں باب ہے۔اللہ رب العزت آپ کو جواہر رحمت میں جگہ عطافرمائیں اور آپ کے متعلقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
آخر میں حاضرین نے آپ کے لیے دعا مغفرت فر مائی۔