مولانا محمد علی جو ہر کی یاد میں تقریب کا اہتمام
محمد علی جو ہر یو نیورسٹی مولانا کو پہلا عملی خراج عقیدت:ڈاکٹر اسلم جمشید پوری
میرٹھ10؍ دسمبر2013ء
مولانا محمد علی جو ہر ہمہ جہت شخصیت کے حامل تھے۔صحافت،سیاست، خطابت ،شاعری، میں جہاں انہیں ملکہ حاصل تھا وہیں مولانا قائدانہ صلاحیت سے بھی مالا مال تھے۔اظہار حق میں بھی انہوں نے کبھی تامل سے کام نہیں لیا ۔اس تعلق سے دوست و دشمن کی ان کے یہاں کوئی تفریق نہیں تھی۔انہوں نے گول میز کانفرنس کے دوران ملک کے واجب مطالبات کو ایسے مدلل انداز میں پیش کیا تھا کہ بڑے سے بڑے سیاست داں انگشت بدنداں رہ گئے تھے۔یہ الفاظ تھے صدر شعبۂ اردو،ڈاکٹر اسلم جمشید پو ری کے جو شعبۂ اردو میں مولانا محمد علی جو ہر کے یوم پیدائش پر منعقدہ تقریب کی صدارت کے دوران پیش کر رہے تھے۔انہوں نے طلبا سے مخا طب ہو تے ہو ئے کہا کہ مو لا نا جوہر کے اندر یہ لیاقت علم کی بدولت پیدا ہوئی تھی۔ہمیں انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے معیاری تعلیم گاہیں کھولنااور اپنے اپنے شعبہ جات کا تعلیمی معیار بلند کرنا ہوگا۔اس سلسلے میں رام پور میں واقع محمد علی جو ہر یو نیورسٹی، میرے نزدیک پہلا عملی اقدام ہے۔
اس تقریب میں مہمان اعزازی کی حیثیت سے معروف شاعر اور میرٹھ کالج، میرٹھ کے پراکٹر ڈاکٹر محمد یو نس غازی شریک ہوئے۔انہوں نے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ مولانا محمد علی جو ہر تحریک آزادی کے وہ مجاہد مرد تھے جنہوں نے صحافت کے ذریعے ایوان باطل میں لرزہ اور محبان آزادی میں غلامی سے نجات کاجوش و ولولہ پیدا کیا تھا۔ نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے ڈاکٹر آصف علی نے مولانا محمد علی جوہر کی حیات اور کار ناموں کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی۔خیر مقدمی کلمات گلستاں اور اظہار تشکر کی رسم اسما نے اداکی۔
اس سے قبل فرح ناز نے تلا وت کلام پاک سے تقریب کا آ غاز کیا۔تلاوت کے بعد مسرورہ نے ہدےۂ نعت پیش کیا۔اس مو قع پر شعبہ کی استاد ڈاکٹر شاداب علیم نے کہا کہ وہی قومیں زندہ رہتی ہیں جو اپنے ماضی کو فرا موش نہ کر یں بلکہ اسے اپنی مستقبل کی زندگی میں ڈھال لیں۔لہٰذا ہمیں مولانا کی زندگی کو فرا موش نہیں کر نا چا ہیے۔اس مو قع پرشعبہ کی طالبہ شوبی رانی اور ساجد علی نے بھی مولانا محمد علی جوہر کی خدمات پر روشنی ڈالی ۔
اس تقریب میں عامر نظیر ڈار،سمیع اللہ الائی ،عشرت یعقوب ، وغیرہ نے بھی شر کت کی۔