فرقہ پرستی کی بنیاد مذہب نہیں بلکہ سوچ ہے ....... ڈاکٹر اسلم جمشید پوری
مظفرنگر22؍نومبر(کلیم تیاگی )
جب انسان خود کو برترسمجھنے لگتا ہے تو اس کے اندر ایک برائی اور پیدا ہوتی ہے وہ دوسروں کو کمتر اور اپنے سے برا سمجھنے لگتا ہے ، یہیں سے فرقہ پرستی کی شروعات ہوتی ہے۔فرقہ پرستی کی بنیاد صرف مذہب نہیں بلکہ انسانوں کی کمتربی اور برتری کی سوچ ہوتی ہے۔ اِن خیالات کا اظہارڈاکٹر اسلم جمشیدپوری (صدر شعبہ اردو چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی ،میرٹھ) نے آج پیس لائبریری میں منعقد سمینار میں کیا۔ وہ ’سروکار ‘نامی تنظیم کے زیر اہتمام منعقدہ’فرقہ پرستی اور سماج‘ کے عنوان پربطور مہمانِ خصوصی عوام سے خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں لاتعداد فرقہ وارانہ فسادات ہو چکے ہیں،جو صرف اور صرف مذہب کی بنیاد پر نہیں ہوتے اُن کی دیگر وجوہات بھی ہوتی ہیں، انہوں نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بھی فسادات ہوتے ہیں، جبکہ وہاں غیر مسلم بہت کم ہیں، اسی طرح پوری دنیا میں اِس وقت فساد رونما ہو رہے ہیں، جس کی وجہ انسانوں کی ذہنیت بن رہی ہیں، لہٰذا میں سب سے پہلے انسان بننا ہوتا، انسانیت کا سبق لینا ہوگا۔ہر انسان اپنے اپنے مذہب کے مطابق اُس پر پورا پورا عمل کرے تب کہیں جاکر فساد پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ سماج کو بہتر معاشرہ دینے کیلئے بلا تفریق مذہب و ملت ہمیں اتفاق اور اتحاد کے ساتھ آگے آنا ہوگا تب کہیں جاکر بہتر اور پر امن سماج کی تشکیل کی جاسکتی ہے۔
اِس موقع پر مقررِخاص کے طور پر دہلی سے تشریف لائے عظیم مفکر،قلم کار اور سابق لیکچرار پروفیسر پشپیش پنت نے بھی فرقہ پرستی پر تفصیلی گفتگو کی اور کہا کہ سماج میں فرقہ پرستی کو دورکرنے کیلئے سیکولر ذہن کے لوگوں کو ایک ساتھ سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ کہیں نہ کہیں اِن فرقہ وارانہ فسادات میں سیاست کا دخل ضرور ہوتا ہے ، سرکار کے نکمے پن اور نااہل ہونے کی وجہ سے ایسا ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ آج ووٹ بینک کی سیاست نے ہندو اور مسلمانوں کو بانٹ دیا ہے، جبکہ مذہب آپس میں بیر رکھنا نہیں سکھاتے ، مذہب تو انسانیت کا درس دیتے ہیں، انہوں نے کہا کہ حالانکہ میں مذہب میں یقین نہیں رکھتا ۔
انہوں نے کہا دونو ں ایک دھری کے دو پہئے ہیں۔فرقہ پرستی کو ختم کرنے کیلئے ہمیں تکبر اور اناء کو چھوڑنا ہوگا۔
پروگرام کا آغاز سرسوتی دندنا سے ہوا اور نظامت کے فرائض امت دھرم سنگھ نے بحسن و خوبی انجام دئیے۔ اِس موقع پر قاضی ظہیر عالم، ڈاکٹر ریاست علی، تحسین علی(نائب صوبائی صدر اتر پردیش انوادک کرمچاری سنگھ ) کلیم تیاگی (صدر اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن)، ممتاز علی، کے.ڈی. گوتم، نجم مظفرنگری، مہیش گوتم، ڈاکٹر چندکانت کوشک، ڈاکٹر الکا وشسٹھ، ڈاکر بی .کے. مشرا، ڈاکٹر انج کمار، ہرپال سنگھ کے علاوہ سیکڑوں لوگ موجود رہے۔