الجمعة, 01 أيار 2015 11:29

شعبہ اردو کے ذریعہ منعقدہ پانچ روزہ بین الاقوامی افسا نہ ورکشاپ اختتام پذیر ورکشاپ میں تینوں زبانوں کی کہانیوں کی تفہیم کے نئے در وا ہوئے : پروفیسر زماں آزردہ

Rate this item
(0 votes)

 شعبہ اردو کے ذریعہ منعقدہ پانچ روزہ بین الاقوامی افسا نہ  ورکشاپ اختتام پذیر
 ورکشاپ میں تینوں زبانوں کی کہانیوں کی تفہیم کے نئے در وا  ہوئے : پروفیسر زماں آزردہ


         میرٹھ 28/ اپریل2015ء
        اس ورکشاپ میں تینوں زبانوں کی تفہیم کے در وا ہوئے ہیں۔اب انسانی زندگی اور اس کی تمام تہذیبی قدریں بدل چکی ہیں جس کے اثرات معاشرے پر جا بجا نظرآ رہے ہیں۔کہانی بخو بی اس تغیر کو پیش کر رہی ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ انسان دوستی اور اخوت و بھائی چارے کی فضا کو ہموار کیا جائے۔ اس سلسلے میں افسانہ تاریخ ساز کردار ادا کرسکتا ہے۔یہ الفاظ تھے پرو فیسر زماں آزردہ کے جو شعبہ اردو، چو دھری چرن سنگھ یو نیورسٹی میرٹھ،قومی کونسل برا ئے فروغ اردو زبان اور اتر پردیش اردو اکادمی کے با ہمی اشتراک سے منعقدہ پا نچ رو زہ بین الاقوامی افسا نہ ورکشاپ(اردو،ہندی، انگریزی) کے اختتامی اجلاس میں بطور صدر خطاب کررہے تھے۔
مہمان خصوصی کی حیثیت سے پروفیسر ایچ ایس سنگھ (نائب شیخ الجامعہ،سی سی ایس یو)نے شرکت کی جب کہ مہمانان ذی وقار کی حیثیت سے پروفیسرزین الساجدین،(چیئر مین،عربی فارسی بورڈ، لکھنو)،ڈاکٹر ہاشم رضا زیدی،محترم طالب زیدی، ڈاکٹر پارُل تیاگی، محترمہ قمر النساء زیدی،محترم انل شرما اور محترم قاری شفیق الرحمن قاسمی نے شرکت کی۔ اور نظامت کے فرائض ڈاکٹر آصف علی اور ڈاکٹر اعظم انصاری نے مشترکہ طور پر انجام دیے۔ پانچ روزہ ورکشاپ کی ایک مختصر رپورٹ ڈا کٹر شاداب علیم نے پیش کی۔
اختتامی تقریب کے پہلے حصہ میں سب سے ڈا کٹر نعیم صدیقی،میرٹھ،ڈا کٹر دیپا اور ڈا کٹر ریحانہ سلطا نہ نے اپنی کہا نیاں پیش کیں اور ڈا کٹر وکیل احمد رضوی، محمد بشیر مالیر کوٹلوی،ڈا کٹر صا لحہ رشید، ڈا کٹر نصرت جہاں، محترم بھا رت بھوشن شر ما اور محترم ابرار مجیب نے اس پانچ رو زہ ورکشاپ کاتفصیلی تجزیہ پیش کی جس کا لب لباب یہ تھا کہ یہ ورکشاپ نئے افسانے کے سمت ورفتار کے تعین میں معاون رہا ہے۔اس کے ذریعے سے کہانی لکھنے کے اصول و ضوا بط سے لے کر کہانی کے اجزا ئے ترکیبی، ان کی اہمیت اور کہانی سننے اور اس کی افہام وتفہیم جیسے تمام مسائل پر غوروخوض کیا گیا جس کا مقصد آج کے مصروف اور تجارتی دور میں افسا نے کے فروغ کے امکانات تلاش کر نا تھا۔ساتھ ہی یہ جاننا بھی تھا کہ ہم عصر زبانوں بالخصوص ہندی اور انگریزی زبانوں میں کہانی کی صورت حال کیا ہے۔اس سے بہر حال یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ اردو افسانے کی سمت و رفتار اطمینان بخش ہے۔
تقریب کے دوسرے حصے میں قاری شفیق الرحمن قاسمی، انل شرما، قمر النساء زیدی، طالب زیدی پرو فیسر زین الساجدین،پروفیسر ایچ ایس سنگھ اور پروفیسر زماں آزردہ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ قاری شفیق الرحمن قاسمی نے کہا کہ میرٹھ نا کام معرکہ آ زادی کے بعد سے لوٹ پاٹ، قتل و غارت گری کے لیے جانا جانے لگا تھا۔شعبہ اردونے اپنی محنت و لگن سے اس کی یہ تصویر بدلی ہے۔ان کے آنے کے بعد مردہ ادبی اور تہذیبی و ثقافتی سر گرمیوں میں جان پڑ ی ہے۔انل شر ما نے کہا کہ اس پانچ رو زہ ورکشاپ میں شریک ہو کر یہ محسوس ہوا ہے کہ اردو افسانے کی رفتار اور سمت بھی غیر اطمینان بخش نہیں ہے۔ اس میں دیگر زبانوں کی کہا نیوں کی طرح انسانی زندگی کے شعبہ جات کی عکاسی ملتی ہے۔قمر النساء زیدی نے کہا افسا نہ انسان کی حقیقی زندگی کا ترجمان ہے۔ کچھ وقفے کے لیے اردو میں کہا نی ٹریک سے اتر گئی تھی مگر خوشی کا مقام ہے کہ نئی نسل نے اسے دو بارہ ٹریک پر ڈال دیا ہے۔ یہ پا نچ رو زہ افسا نہ ورکشاپ بھی اس کی دلیل ہے۔ طا لب زیدی نے پانچ رو زہ بین الااقوامی ورکشاپ کے انعقاد پر صدر شعبہ اردو اور ارا کین شعبہ کو مبار ک باد پیش کرتے ہو ئے کہا کہ نئی کہا نی نے انسانی زندگی کے بدلتے منظر نامے کو جس خوبصورتی سے پیش کیا ہے وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اس کا مستقبل تابناک ہے۔
پروفیسر قاضی زین الساجدین نے ورکشاپ کی تعریف کرتے ہوئے کہا ایسی تقریبات سے قاری اور تخلیق کار کے درمیان رشتہ مضبوط ہو گا اور یہ ورکشاپ میرٹھ کی ادبی فضا کوصحت مند بنا ئے گا۔
پروفیسر ایچ ایس سنگھ نے ورکشاپ کے کا میاب اختتام پر خواہش کا اظہار کرتے ہو ئے کہا یہ ورکشاپ اردو،ہندی اور انگریزی ادیبوں کے درمیان کی دوریاں کم کر نے کی سمت میں اٹھایا گیا ایک اہم عملی قدم ہے اگر یہ سلسلہ جا ری رہاتو یقینا یہ تینوں زبانوں کے فروغ کا سبب ہو گا، انہوں نے اس طرح کی تقریبات کے لیے اپنے مکمل تعاون کا بھی وعدہ کیا۔
ورکشاپ کی غرض و غایت، نتائج اور پانچ دنوں کا ایک خا کہ پیش کرتے ہو ئے صدر شعبہ اردو ڈا کٹر اسلم جمشید پوری نے کہا کہ ورکشاپ میں کل پندرہ اجلاس منعقد ہو ئے جن میں ایک اجلاس ہندی کہا نی، ایک اجلاس انگریزی کہانی اور ایک اجلاس صرف خواتین مقالہ نگاروں اور افسا نہ نگاروں پر مشتمل تھا۔ورکشاپ کے دوران تقریبا 70مندو بین نے ہندو ستان کے کونے کو نے اور بیرونِ ہند سے شرکت کرتے ہو ئے مقالے، کہا نیاِں اور تجزیے پیش کیے۔ یہ ورکشاپ اپنے آپ میں میرٹھ کی ادبی تاریخ میں سنگِ میل ثا بت ہو گا۔
پرو گرام کے آخر میں مقالہ نگاروں اور اس ورکشاپ میں جن کی کتابیں منظر عام پر آئیں،تسلیم جہاں، عامر نظیر ڈار،فرح ناز کو مو منٹو پیش کیا گیا۔اس طرح اس ورکشاپ میں اپنا بھر پور تعاون دینے کے لیے پرو وی سی،میڈیا پرسن، گیسٹ ہاؤس، شعبہ انجینئرنگ، اساتذہ وملازمین کو مو منٹو پیش کیے گئے۔شعبہ کے راجو اور رجّو کو بھی مو منٹو سے نوازا گیا۔
اس مو قع پر ڈاکٹر اتویر، ڈاکٹر پرگیہ،ڈا کٹر فو زیہ با نو، ڈا کٹر عفت ذکیہ، ڈا کٹر سیدہ خا تون،آفاق خاں، ذیشان خاں،طلبہ و طالبات،یونیورسٹی ملازمین اور عمائدین شہر نے کثیر تعداد میں شر کت کی۔

Read 1850 times

Leave a comment

Make sure you enter all the required information, indicated by an asterisk (*). HTML code is not allowed.

Latest Article

Contact Us

RAJ MAHAL, H. No. 11
CROSS ROAD No. 6/B
AZAD NAGAR, MANGO
JAMSHEDPUR- 832110
JHARKHAND, EAST SINGHBHUM, INDIA
E-mail : mahtabalampervez@gmail.com

Aalamiparwaz.com

Aalamiparwaz.com is the first urdu web magazine launched from Jamshedpur, Jharkhand. Users can submit their articles, mazameen, afsane by sending the Inpage file to this email id mahtabalampervez@gmail.com, aslamjamshedpuri@gmail.com