"وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ"
مرجینا صدیقی
دولت علم سے بہرہ مند ہونا ہر مرد و زن کے لئے لازمی امر ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ کسی بھی قوم کو مجموعی طور پر دین سے روشناس کرانے‘ تہذیب و ثقافت سے بہرہ ور کرنے میں اس قوم کی خواتین کا اہم بلکہ مرکزی اور اساسی کردار ہوتا ہے۔ ترقی صرف اس قوم کی میراث ہے جس کے افراد زور علم سے آراستہ و پیراستہ ہوں۔ اور قوم کے نونہالوں کی صحیح اُٹھان اور نشوونما میں ان کی ماﺅں کا اہم کردار ہوتا ہے۔ اس وجہ سے کہا گیا ہے کہ ماں کی گود بچے کا اولین مدرسہ ہے۔ بچے کی ابتدائی درسگاہ دراصل ماں کی گود ہوتی ہے۔ اگر ماں تعلیم یافتہ اور سلیقہ شعار ہو تو اولاد بھی صاحب علم اور مہذب ہوگی۔ ماں کے قدموں تلے جنت کا ہونا بھی اس کاباعث ہے کہ اولاد کی تعلیم و تربیت میں ماں کا کردار بہ نسبت باپ زیادہ کی اہمیت ہے۔ ایک ماں ہی اپنی اولاد کے خیالات اور کردار کو سنوارنے کی ذمہ دار ہوتی ہے۔ جب ماں کی بنیادیں مستحکم ہوں گی تو بچے بھی معاشرے کے اہم فرد کی حیثیت سے اُبھر سکتے ہیں۔علم کے بغیر انسان خدا کو بھی پہچاننے سے قاصر ہے۔ کسی بھی عمل کے لئے علم ضروری ہے کیوں کہ جب علم نہ ہوگا تو اس پر عمل کیسے ہو سکے گا۔ اس لئے شروع ہی سے اسلام نے جس طرح مردوں کے لئے تعلیم کی تمام تر راہیں ہموار کی ہیں ان کو ہر قسم کے مفید علم کے حصول کی نہ صرف آزادی دی ہے بلکہ اس پر ان کی حوصلہ افزائی بھی کی ہے۔ اسلامی نقطہ نگاہ سے بھی حصول علم لازمی ہے۔ اسلام نے تعلیم کو مردوں اور عورتوں کے لئے یکساں طور پر فرض قرار دیا ہے۔ علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔ اسلام نے مرد و عورت دونوں کے حصول علم کی تاکید کی ہے خواہ اس کے لئے دور دراز کا سفر ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔ ہمارے معاشرے میں عورت و مرد دونوں کی اہمیت یکساں ہے۔ چنانچہ ہر دور میں مردوں کے شانہ بشانہ اسلام میں ایسی باکمال خواتین بھی جنم لیتی رہی ہیں جنہوں نے اطاعت گزار بیٹی‘ وفا شعار بیوی اور سراپا شفقت بہن کا کردار نبھانے کے ساتھ ساتھ دنیا میں اپنے علم کا چراغ روشن کیاہے۔ ہر قوم کی تعمیر و ترقی کا انحصار اس کی تعلیم پر ہی منحصرہے۔ تعلیم ہی قوم کے احساس وشعور کو نکھارتی ہے اور نئی نسل کو زندگی گزارنے کا طریقہ سکھاتی ہے۔ علم ایک ایسا بہتا ہوا دریا ہے جس سے جو جتنا چاہیں سیراب ہو سکتے ہیں لیکن شرط محنت اور لگن ہے۔ زندگی کے اقدار میں نکھار اور وقار علم سے ہی آ سکتا ہے۔ ترقی کی راہوں پر آگے بڑھنے کے لئے عورتوں کے لئے بھی علم اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ مردوں کے لئے گویا عورت اور مرد ایک گاڑی کے دو پہیے ہیں جن میں سے ایک کی بھی علم سے لاتعلقی کائنات کے نظام کو درہم برہم کر سکتی ہے۔ زندگی کے اقدار میں نکھار اور وقار علم سے ہی آ سکتا ہے۔ سب سے بہترین درسگاہ ماں کی گود ہے ۔تاریخ گواہ ہے کہ ہر ایک کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے ۔