غزل
فرحت حسین خوشدؔ ل - ہزاری باغ،جھارکھنڈ،انڈیا
موبائل 9798562194
ہماری غزلوں کو سُن کے تُم بھی ،غزل سُناؤ تو ہم بھی جانیں۔۔۔۔جو دِل کے اندر مچل رہی ہے وہ لب پہ لاؤ تو ہم بھی جانیں
غزل کی شیریں زباں کا جادُو،جو تُم جگاؤ تو ہم بھی جانیں۔۔۔۔طلسمِ حسنِ غزل کا پہلوئے خاص لاؤ تو ہم بھی جانیں
غزل کا ہر شعر اپنے اندر،چُھپائے رکھتا ہے خاص گوہر۔۔۔۔دبی زباں سے جو حالِ دِل تُم،ہمیں سُناؤ تو ہم بھی جانیں
جنابِ ناوکؔ کا قول پڑھ کر ،سمجھ میں آیا غزل کا تیور۔۔۔۔دو چار غزلیں جو شاد ؔ جیسی ، ہی کہہ کے لاؤ تو ہم بھی جانیں
غزل سے رشتہ ہے جانے کب سے،غزل کو پڑھتے ہیں ہم ادب سے۔۔غزل کو سُن کر غزل سراپا،جو بن کے آؤ تو ہم بھی جانیں
گُمان بھی ہے ،یقین بھی ہے،یہ صِنفِ نازک حسین بھی ہے۔۔۔۔۔غزل کا شعری مزاج ہو تو ، یہ نغمہ گاؤ تو ہم بھی جانیں
غزل کو کہتے ہو نیم وحشی،یہ بات وحشت بھری ہے کیسی۔۔۔۔تُم اپنے دعوے کے حق میں کوئی،دلیل لاؤ تو ہم بھی جانیں
نہیں ہے آساں غزل سرائی،جنابِ خوشدؔ ل کو راس آئی۔۔۔غزل میں غالبؔ کا رنگ لا کر ،ہمیں دکھاؤ تو ہم بھی جانیں
(شادؔ عظیم آبادی اور غالبؔ کی نذر)