نیاز اختر
(گیت)
ایس۔ڈی۔او ۔آفس جمشیدپور
سجن کیوں بھول گئے ہو گاؤں
کھیتوں کی وہ بھیگی مٹی
ہردم سوندھی سوندھی مٹی
ماں کی گودی جیسی مٹی
وہی دھوپ اور چھاؤں
سجن کیوں بھول گئے ہو گاؤں
اب بھی چلتا رو ز ر ہٹ ہے
اب بھی ویسا ہی پنگھٹ ہے
بہتی ندیاں گیلا تٹ ہے
جہاں پڑے تھے پاؤں
سجن کیوں بھول گئے ہو گاؤں
لگتے ہیں ویسے ہی میلے
ناٹک کھیل تماشے جھولے
سکھیوں سے سن کر من ڈولے
ساتھ میں کس کے جاؤں
سجن کیوں بھول گئے ہو گاؤں
پتہ پتہ ڈالی ڈالی
کہکے جب کؤیلیا کالی
میں برہن ہو کر متوالی
کس کو د رد سناؤں
سجن کیوں بھول گئے ہو گاؤں
کیسے کاٹوں سونی رتیا
کاہے بھولے ساری بتیا
دکھ سے پھٹتی موعی چھتیا
دل کے زخم کسے دکھلاؤں
سجن کیوں بھول گئے ہو گاؤں
نیاز اختر
ایس۔ڈی۔او آفس جمشیدپور E-mail- عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.