الجمعة, 06 شباط/فبراير 2015 19:19

غزل : نورؔ جمشید پوری

Rate this item
(0 votes)

غزل

نورؔ جمشید پوری

 

 

ادا پہ ایسے بندے کی خدا بھی مسکراتا ہے
انا کو چھوڑ پیچھے جو کہ روٹھوں کو مناتاہے


چمک ہوتی ہے جس کی مختلف کچھ اور تاروں سے
اسے پھر آسماں بھی جھک کے بانہوں میں اٹھاتا ہے


لکیروں میں مقدر ڈھونڈنے کا وہ نہیں قائل
جو اپنے بازوؤں کے دم پہ قسمت کو بناتا ہے


تو پھرہر موڑ پر ملتی ہیں بس ہموار راہیں ہی
اگر کوئی کسی کی راہوں کے پتھر ہٹاتا ہے


برستی ہے سدا رحمت خدا کی اسکے آنگن میں
رضا کے واسطے رب کی جو بچھڑوں کو ملاتاہے


جو بند آنکھوں نے دیکھا تھا اسے تم خواب مت سمجھو
ہے سپنا در حقیقت وہ جو نیندوں کو اڑاتا ہے


رقم کرتا نہیں تاریخ کوئی یوں ہی صفحوں پر
پسینے کی شکل میٰں خون وہ اپنا بہاتا ہے


بڑھا دیتا ہے اپنا مول سونے سا نکھر کر وہ
جو روز و شب لگن کی آنچ میں خود کو تپاتا ہے


یقینا نور سے وہ علم کے سرشار ہوتا ہے
دیا انسانیت کا اس جہاں میں جو جلاتا ہے

Read 2692 times

Leave a comment

Make sure you enter all the required information, indicated by an asterisk (*). HTML code is not allowed.

Latest Article

Contact Us

RAJ MAHAL, H. No. 11
CROSS ROAD No. 6/B
AZAD NAGAR, MANGO
JAMSHEDPUR- 832110
JHARKHAND, EAST SINGHBHUM, INDIA
E-mail : mahtabalampervez@gmail.com

Aalamiparwaz.com

Aalamiparwaz.com is the first urdu web magazine launched from Jamshedpur, Jharkhand. Users can submit their articles, mazameen, afsane by sending the Inpage file to this email id mahtabalampervez@gmail.com, aslamjamshedpuri@gmail.com