الثلاثاء, 31 كانون1/ديسمبر 2013 20:35

ببول کے کانٹے : ڈاکٹرریاض توحیدیؔ

Rate this item
(0 votes)

 ببول کے کانٹے
  ڈاکٹرریاض توحیدیؔ 
 کشمیر(انڈیا) 

                   پرنسپل کے ٹیبل پر کالج کی تمام ضروری فائلیں تہہ در تہہ پڑی ہوئی تھیں اور پرنسپل ایک ایک کرکے فائلوں کو چیک کر رہا تھا ۔ اُس کے ہاتھ کانپ رہے تھے اور چہرے پر مایوسی کے آثار نمایاں تھے۔ تمام فائلیں صحیح ہونے کے باوجود نہ جانے کیوں پر نسپل کچھ زیادہ ہی ڈپرس دکھائی دے رہا تھا حالانکہ چند دنوں پہلے ہی بہترین کار کردگی کے اعتراف میں U.G.C کی ٹیم کی طرف سے اس کالج کو \'\' Grad-A\" کے زمرے میں لایا گیا تھا اور خود پرنسپل کو، اس کی ایمانداری اور اپنے پیشے میں اچھی کار کردگی کے عوض کئی ایوارڈ زسے نوازا گیا تھا۔ اُس کے بہت سارے شاگرد اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے اور انھیں پرنسپل کے شاگرد ہونے پر فخر تھا ۔ لیکن آج اُسے سب کچھ عجیب سالگ رہا تھا ۔ جس کالج میں وہ شان سے قدم رکھتا تھا آج کالج کے احاطے میں قدم رکھتے ہوئے اُسے یوں محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے وہ کسی بڑے قید خانے میں داخل ہو رہا ہے اور اُس کا آفس جیل کا پنجرہ بن گیاہے اور وہ خود کوئی بڑا مجرم ہے جس کو آج سزا ملنے والی ہے۔ اُس کا ذہن اُستاد کے مقدس پیشے کے بارے میں سوچنے لگا کہ سماج میں استاد کا رتبہ سب سے برتر مانا جاتا ہے اور قوم کوبنانے میں ایک استاد کلیدی رول ادا کرتا ہے اور اُس کی تعلیم و تربیت ہی سے ایک آدمی ، انسان بن جاتا ہے۔ پرنسپل کا ذہن ابھی اسی ادھیڑ بن میں الجھا ہوا تھا کہ چپراسی نے آفس میں داخل ہو کر منسٹر کے آمد کی اطلاع دے دی ۔ یہ سنتے ہی اُس کے چہرے کا رنگ تبدیل ہونے لگا۔
آج وزیر تعلیم کو کالج کا دورہ کرنا تھا۔ وزیر تعلیم نے چند مہینے پہلے ہی اپنی وزارت کا قلمدان سنبھالا تھا اور یہ اُس کا پہلا دورہ تھا۔ یہ منسٹر چند سال پہلے اس کالج میں زیر تعلیم تھا ۔ وہ ایک بڑے سیاسی لیڈر کا لڑکا تھا اور کالج میں ہمیشہ غنڈہ گردی کرتا رہتا تھا۔ کئی بار کالج کے اسٹاف اور اسٹوڈنٹس نے پرنسپل کے سامنے اُس کی غیر شائستہ حرکتوں کی شکایت کی اور پرنسپل بھی اُس کو سُدھر نے کی نصیحتیں کرتا رہا لیکن وہ اپنی بُری عادت سے باز نہیں رہا ۔ آخر کا ر ایک دن اُسے کالج سے نکالا گیا وجہ یہ تھی کہ امتحان کے دوران جب اُسے نقل کرنے سے روکا گیا تو وہ غنڈہ گردی کرنے پر اتر آیا اور پرنسپل کے گریبان پر ہاتھ ڈالا ۔ یہ غنڈہ گردی کی انتہا تھی ۔ اُسے پولیس کے حوالے کیا گیا اور ساتھ ہی بیڈ کریکٹر کی سر ٹیفکیٹ بھی اُس کے ہاتھ میں تھما دی گی۔
وقت گزرتا گیا۔ الیکشن کا وقت قریب آرہا تھا۔ ایک سیاسی پارٹی کی طرف سے اُسے منڈیٹ ملا اور الیکشن جیتنے کے بعد اُسے وزیر تعلیم بنایا گیا۔
منسٹر بڑے کر وفر کے ساتھ پرنسپل کے آفس میں داخل ہوا ۔ اُس کے ساتھ دوسرے کئی بڑے افسران بھی تھے ۔ کرسی پر بیٹھتے ہی اس نے کالج کا ریکارڈ طلب کیا۔ تقریباً ایک گھنٹے تک افسران نے ان فائلوں کا بغورجائزہ لیا ۔ تمام افسران نے ریکارڈ صحیح ہونے کی تصدیق کی اوراپنی رپورٹ منسٹر کے سیکرٹری کے حوالے کردی ۔ سیکر ٹری نے یہ رپورٹ منسٹر کو تفصیلاً بتادی ۔ رپورٹ سننے کے بعد منسٹر نے پرنسپل سے تیز لہجے میں پوچھا :
’’ ہمارے پاس شکایت آئی ہے کہ اس کالج میں نقل کی وبا پھیل چکی ہے۔ امتحان کے دوران ہر ایک لڑکے سے پیسہ لیا جاتا ہے اور پھر انھیں نقل کرنے کی چھوٹ دی جاتی ہے ، جس کی وجہ سے اس کا لج کا رزلٹ دوسرے کالجوں کے مقابلے میں ہمیشہ اچھا نکلتا ہے آپ لوگ سرکاری کرسی کا غلط استعمال کرتے ہو۔‘‘
’’ یہ سراسر غلط الزام ہے، اس کالج کا جو بھی طالب علم اچھے نمبرات لے کر پاس ہوجاتا ہے وہ اساتذہ کی محنت اور اس طالب علم کی قابلیت کا نتیجہ ہوتا ہے نہ کہ نقل کرنے کی چھوٹ ۔ ویسے تو آپ خود اس بارے میں اچھی طرح سے جانتے ہیں۔‘‘ پرنسپل نے بڑی سنجیدگی کے ساتھ وضاحت کردی۔
یہ سنتے ہی منسٹر کا چہرہ غصے سے لال پیلا ہوگیا اور پرنسپل کو معطل کرنے کا حکم صادر فرمایا ۔ ایک پریس رپورٹر نے جب اس معاملے پر پرنسپل سے کچھ کہنے کو کہا تو پرنسپل نے اپنے آفس سے نکلتے ہوئے کہا۔
’’ جمہوریت ایک ببول پیڑ کی طرح ہے جس کے نوکیلے کانٹوں کو عوام جانے انجانے میں اپنے ووٹو ں سے تاج کی صورت عطا کرتے ہیں اور کاغذی پیرہن پہنے ہوئے لوگ صرف زخمی ہوجاتے ہیں۔‘‘
عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.

Read 2920 times

Leave a comment

Make sure you enter all the required information, indicated by an asterisk (*). HTML code is not allowed.

Latest Article

Contact Us

RAJ MAHAL, H. No. 11
CROSS ROAD No. 6/B
AZAD NAGAR, MANGO
JAMSHEDPUR- 832110
JHARKHAND, EAST SINGHBHUM, INDIA
E-mail : mahtabalampervez@gmail.com

Aalamiparwaz.com

Aalamiparwaz.com is the first urdu web magazine launched from Jamshedpur, Jharkhand. Users can submit their articles, mazameen, afsane by sending the Inpage file to this email id mahtabalampervez@gmail.com, aslamjamshedpuri@gmail.com