الأربعاء, 15 أيار 2013 10:38

خدا را عفتِ زن پر دست درازی نہ کیجئے : افروز سلیمی ؔ Featured

Rate this item
(0 votes)

 خدا را عفتِ زن پر دست درازی نہ کیجئے 

 افروز سلیمی ؔ 
  سب ایڈیٹر’’عا لمی پرواز‘‘ 


  قرآ ن چونکہ خدا کی آخری اور مکمل دینی وشرعی کتاب ہے اس لئے کہ اس کے دامن میں انسان کی جان و مال اورعزت و آبرو کی حفاظت کا مکمل قانون ہے ،قرآن نے جان کی حرمت کے متعلق یہ اعلان کیا .......... کتب علیکم القصاص ، اور مال کی حرمت کے بارے میں یہ اعلان کیا ........ السارق والسارقتہ فاقطعوا ایدیہما،چور چاہے مرد ہو یا عورت ان کے ہاتھ کا ٹ ڈالو ، ان دونوں حرمتوں کے متعلق یہاں بحث نہیں ہے ۔
آبرو کی حرمت کے سلسلے میں قرآن نے جن افعال کو مجرمانہ فعل یعنی مستلزم سزاقرار دیا ہے ا س کو فقہی اصطلاح میں ’’حد‘‘ کہتے ہیں ،وہ دو ہیں ،عورت کے ساتھ زنا ،اور تہمت زنا یعنی آبرو کی حیثیت سے قرآن نے عورت کو اتنا اونچا کیا کہ اس کی آبرو کی حفاظت کے لئے حد جاری کی اوراس باب میں مرَدوں کی ناپاک خواہشات کے روک اور انسداد کے لئے جو عورت کی آبرو پر اثر انداز ہو
سکتی تھیں ، حفاظتی تدابیر کا بند ھن باندھا ۔ 
عہد رسالت میں جب کبھی اس طرح کاواقعہ ظہور پذیر ہوا تو شرعی ثبو ت کے بعد بغیر کسی رعایت کے اس پر حد جاری کی گئی ۔ ترمذی شریف میں وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ عہدِ رسالت میں ایک عورت کے ساتھ زنا با لجبر کیاگیا جب لوگ اس کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پکڑ کرلائے تو آپ نے اس کے متعلق فیصلہ فرمایا کہ اس کو رجم کردو ۔[ مشکوۃ کتاب الحدود]
اسی طرح واقعہ افک میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی برأت پر جب وحی الہٰی کا نزول ہوا تو تہمت کے سلسلے میں دو مرَدوں اور ایک عورت پر حدقذف جاری کی گئی ۔[حوالہ مذکور]
قانونِ شریعت میں زنا اور تہمتِ زنا کی سزایہ ہے کہ زانی اگر شادی شدہ نہیں ہے تو زنا کی سزامیں سو درّے (کوڑے ) مارے جائیں اور اگر شادی شدہ ہے تو اس کو رجم یعنی سنگسار کردیا جائے ،اور تہمتِ زنا کی سزایہ ہے کہ اس کو اسّی درّے مارے جائیں ،حدود کے قیام کے بارے میں حضرت عبادہ بن الصامت کی روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے اورغیر سب کے بارے میں اللہ کے حدود کو قائم کرو ۔[رواہ ابن ماجہ]
یاد رکھئے ! اسلام میں عورتوں کی آبرووعفت وعصمت اتنی بڑی چیز ہے کہ اس کے لئے مجرمینِ عصمت پر حد جاری کی گئی اور اس باب میں ثبوت جرم کے بعد کسی طرح کی کو ئی معافی کی گنجائش نہیں رکھی گئی ،مرد نے عورت کی عصمت اس طرح برباد کی ہو کہ عورت کی عفت پر زبردستی ہا تھ ڈالا ہو اور عورت مجبورانہ طور پر اس میں مبتلا ہو گئی ہو تو ایسی صورت میں مر د کو سنگسار کر دیا جائے گا ،یا ۱۰۰ درّے مارے جائیں گے اور چونکہ عورت بے قصور ہے، وہ چھوڑ دی جائے گی، اور اگر عورت اور مرد دونوں کی رضا اس بے عصمتی میں شریک تھی تو دونوں پر حد جاری کی جائے گی، اس لئے کہ دونوں برابر کے مجرم ہیں، اور خدا کی اس حد کے توڑ نے میں برابر کے شریک ہیں ،جس کا اخلاقی نظام کی بقا کے لئے باقی رہنا ضروری تھا ،جس کا فتنہ وفساد کے شیوع اور عمو م کے روک کے لئے با قی رہنا ضروری تھا ۔
سب سے پہلے اس جرم کی سنگینی کے لحاظ سے قرآن کریم میں اس سے احترازو اجتناب کے لئے یہ حکم فر ما یا گیا ..........کہ 
زنا کے قریب بھی نہ پھٹکو یقیناًزنا سراسر فاحشہ ہے، اور براچلن ہے ۔پ ۱۵ سورہ بنی اسرائیل ،یہاں یہ حکم نہیں دیا گیا کہ زنا مت کرو بلکہ حکم یہ ہے کہ اس کے پاس بھی مت پھٹکو ،یعنی ان چیزوں کے پاس بھی نہ جاؤ جو زنا کے قریب ہوں ،اور زنا تک تم کو پہنچا دیں ۔ رہا زنا کا معاملہ تو وہ سراسر فاحشہ ہے، جیسا کہ سورہ اعراف میں ہے ’’ آپ کہدیجئے کہ ہر طرح کے فواحش کو ،چاہے کھلے ہوں یا چھپے ہوں، میرے پرور دگار نے حرام قرار دیا ہے ‘‘ گویا کہ فحش بات کو اللہ تعا لیٰ نے حرام قرار دیا ہے اور زنا چونکہ فحش ہے لہذا وہ بھی عند اللہ حرام ہے، فحشاء کے متعلق دوسری آیت میں ارشاد فرما یا کہ اللہ تعا لیٰ فحشاء سے منکر سے اور بغی سے روکتاہے ۔ [سورہ نحل پ۱۴]
لوگو! اللہ تعالیٰ کی مرضی یہ ہے کہ فحش کا ظہورمعاشرے میں نہ ہو اور اس کے بندے فحش کا ارتکاب نہ کریں ، اللہ کی مرضی ایسی کیو ں ہے اور اللہ تعالیٰ نے فحش کو کیوں حرام قراردیا ہے وجہ اس کی یہ ہے کہ فحشاء اور فاحشہ ’’ لفظ فحش ‘‘ سے نکلا ہے یعنی حد سے آگے بڑ ھ جا نا اور فحش کے ارتکاب کے معنی حد سے آگے بڑھ جانے کے ہوں گے یعنی خدا کی اس حد کو توڑ دیا جا ئے جو اس نے مقرر کی ہے ۔ اس سے معلوم ہو ا کہ زنا کا ارتکاب کر نا خدا کی حد کو توڑ نا ہے اور اس کی مقررہ حد سے آگے بڑھنا ہے اور یہ عند اللہ سنگین جرم ہے ۔ 

)()()(
افروز سلیمیؔ 
سب ایڈیٹر ’’ عالمی پرواز ‘‘

Read 3048 times

Leave a comment

Make sure you enter all the required information, indicated by an asterisk (*). HTML code is not allowed.

Latest Article

Contact Us

RAJ MAHAL, H. No. 11
CROSS ROAD No. 6/B
AZAD NAGAR, MANGO
JAMSHEDPUR- 832110
JHARKHAND, EAST SINGHBHUM, INDIA
E-mail : mahtabalampervez@gmail.com

Aalamiparwaz.com

Aalamiparwaz.com is the first urdu web magazine launched from Jamshedpur, Jharkhand. Users can submit their articles, mazameen, afsane by sending the Inpage file to this email id mahtabalampervez@gmail.com, aslamjamshedpuri@gmail.com