بسم اللہ الرّحمن الرحّیم
پرفتن دور کی نشانیاں
افروز سلیمیؔ
سب ایڈیٹر ’’ عالمی پرواز ‘‘ عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.
فتنہ کیا چیز ہے ،اور فتنہ کس کو کہتے ہیں ، اور اس فتنے کے دور میں ہمارے اور آ پ کے لئے پیارے آقانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کیا ہے ؟اور کیا ہمیں عملی شکل اختیار کر نا چاہئے ،اور یہ لفظ ہر فرد کی زباں پہ ہو تی ہے کہ آ ج کا دور فتنے کا دور ہے ،اور اللہ تعالیٰ نے قرآ ن کریم میں بھی اس لفظ کو ذکر کیا ہے ،فرمایا ’’والفتنۃ اشد من القتل ‘‘ عند اللہ فتنہ قتل سے بھی زیادہ شدید ہے ، [ سورہ البقرہ ۱۹۱ ] لغوی اعتبار سے فتنہ کامعنی ہیں ’’ سونے یا چاندی وغیرہ کو آگ پر پگھلاکر اس کا کھرا کھو ٹا معلوم کر نا ‘‘ آگ میں تپا کر اس کی حقیقت سامنے آجاتی ہے کہ یہ خالص ہے یا نہیں ؟اسی مناسبت سے اس کو آزمائش اور امتحان کے معنی میں بھی استعمال کیا جانے لگا،چنانچہ فتنہ کے دوسرے معنی ہوئے آزمائش ، لہذا جب انسان پر کو ئی تکلیف یا مصیبت یا پریشانی آئے اور اس کے نتیجے میں انسان کی اندرونی کیفیت کی آزمائش ہو جائے کہ وہ انسان اس حالت میں کیا طرزِ عمل اختیار کرتا ہے ، صبر کرتا ہے یاواویلا مچاتا ہے ، فرمانبردار رہتاہے یا نافرمان ہو جاتا ہے ، اس آزما ئش کو بھی ’’ فتنہ کہا جاتاہے ۔اسی طر ح جب دو مسلما ن یا مسلما نوں کی دو جماعتیں آپس میں لڑ پڑیں ، اور ایک دوسرے کے خلاف برسرِ پیکار آجائیں ، اور ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہو جائیں ، اور یہ امتیاز کر نا مشکل ہو جائے کہ بجانب حق کو ن ہے اور با طل پر کون ہے ، تو یہ بھی ایک عظیم فتنہ ہے۔
پیارے آقاصلی اللہ علیہ وسلم نے فتنے کی بہتر ۷۲ باتیں بیان فرمائی ہیں ۔ ان کو آپ اپنی آنکھوں سے چنتے جائیں اور اپنے گردو پیش کا جائز ہ لیتے جائیں کہ یہ سب باتیں ہمارے موجودہ ماحول پر کس طرح صادق آرہی ہیں ۔
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قرب قیامت میں ۷۲ باتیں پیش آ ئیں گی ۔
لوگ نمازیں غارت کر نے لگیں گے ،یعنی نماز وں کا اہتمام رخصت ہو جا ئے گا، امانت ضائع کر نے لگیں گے یعنی جو امانتیں ان کے پاس رکھی جا ئیں گی اس میں خیانت کرنے لگیں گے، سود کھانے لگیں گے ، جھوٹ کو حلال سمجھنے لگیں گے ، یعنی جھوٹ ایک فن اور ہنر بن جائے گا ،معمولی معمولی باتوں پر خو نریزی کر نے لگیں گے ،ذراسی بات پر دوسرے کی جان لے لیں گے ۔ اونچی اونچی بلڈ نگیں بنائے گے ۔ دین بیچ کر دنیا بنائیں گے ۔قطع رحمی یعنی رشتہ داروں سے بد سلوکی ہوگی ۔ انصاف نایاب ہو جائے گا۔ جھوٹ سچ بن جائے گا ۔ لباس ریشم کا پہنا جائے گا۔ ظلم عام ہو جا ئے گا ۔ طلاقوں کی کثرت ہوگی ۔ ناگہانی موت عام ہو جائے گی ۔ یعنی ایسی موت عام ہو جائے گی جس کا پہلے سے پتہ نہیں ہو گابلکہ اچانک پتہ چلے گا کہ فلاں شخص ابھی زندہ تھا اور اب مرگیا۔ خیانت کر نے والے کو امین سمجھا جائے گا ۔ امانت دار کو خائن سمجھاجائے گا ۔ سچے کو جھوٹا کہا جائے گا۔ تہمت درازی عام ہو جائے گا۔ یعنی لوگ ایک دوسرے پر جھوٹی تہمتیں لگائیں گے۔بارش کے باوجود گرمی ہو گی ۔ لوگ اولاد کی خواہش کر نے کے بجائے اولاد سے کراہیت کریں گے ۔ یعنی جس طرح لوگ اولاد ہو نے کی دعائیں کر تے ہیں اس کے بجائے لوگ یہ دعائیں کریں گے کہ اولاد نہ ہو ، چنانچہ آج دیکھ لیں کہ خندانی منصوبہ بندی ہو رہی ہے اور یہ نعرہ لگارہے ہیں کہ بچے، دوہی اچھے ۔ کمینوں کے ٹھاٹھ ہو ں گے ، یعنی کمینے لوگ بڑے ٹھاٹھ سے عیش وعشرت کے ساتھ زندگی گزاریں گے ۔شریفوں کے ناک میں دم آجائے گا ، یعنی شریف لوگ شرافت کو لے کر بیٹھیں گے تو دنیا سے کٹ جائیں گے ۔ امیر اور وزیر جھوٹ کے عادی بن جائیں گے ، یعنی سربراہِ حکومت اور اس کے اعوان وانصار اور وزراء جھوٹ کے عادی بن جائیں گے ،اور صبح شام جھوٹ بولیں گے ۔ امین خیانت کر نے لگیں گے ۔ سردار ظلم پیشہ ہوں گے ۔ عالم وقاری بد کار ہوں گے۔ لوگ جانوروں کے کھالوں کا لباس پہنیں گے ۔ مگر ان کے دل مردار سے زیادہ بدبو دار ہوں گے ۔اور ایلوے سے زیادہ کڑوے ہوں گے ۔ سونا عام ہوجائے گا۔ چاندی کی مانگ ہوگی ۔ گناہ زیاد ہ ہوجائیں گے ۔ امن کم ہوجائے گا ۔ قرآن کریم کے نسخوں کو آراستہ کیا جائے گا اور اس پر نقش ونگار بنایا جائے گا ۔ مسجدوں میں نقش ونگار کیے جائیں گے ۔ اونچے اونچے مینار بنیں گے ۔ لیکن دل ویران ہوں گے ۔ شرابیں پی جائیں گی ۔ شرعی سزاؤں کو معطل کر دیا جائے گا ۔ لونڈی اپنے آقاکو جنے گی ، یعنی بیٹی ماں پر حکمرانی کرے گی اور اس کے ساتھ ایساسلوک کرے گی جیسے آقا اپنی کنیز کے ساتھ سلوک کرتاہے ۔ جو لوگ ننگے پاؤں ،ننگے بدن، غیرمہذب ہوں گے وہ بادشاہ بن جائیں گے ، کمینے اور نیچ ذات کے لوگ جو نسبی واخلاقی اعتبار سے کمینے اور نیچے درجے کے سمجھے جاتے ہیں ،وہ سربراہ بن کر حکومت کریں گے۔ تجارت میں عورتیں مرد کے ساتھ شرکت ہوں گی ۔ جیسے آج کل ہورہاہے کہ عورتیں زندگی کے ہر کام میں مردوں کے شانہ بشانہ چلنے کی کو شش کر رہی ہیں ۔ مرد عورتوں کی نقالی کریں گے۔عورتیں مردو ں کی نقالی کریں گی۔غیر اللہ کی قسم کھائی جائیں گی ۔ مسلمان بھی بغیر کہے جھوٹی گواہی دینے کو تیار ہو گا۔ صر ف جان پہچان کے لو گوں کو سلام کیاجائے گا، حالا نکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فر مان یہ ہے :[السلام علیٰ مَن عرفتَ ومَن لا نعرف’] (صحیح البخاری)’’جس کو تم جانتے ہو اس کو بھی سلا م کرو ، اور جس کو نہیں جانتے ہو اس کو بھی سلام کرو ‘‘ غیرِ دین کے لئے شرعی علم پڑھا جا ئے گا ، یعنی شرعی علم دین کے لئے نہیں ، بلکہ دینا کے لئے پڑھا جائے گا، العیاذ باللہ ۔ آخرت کے کا م سے دنیا کمائی جائے گی ۔ مالِ غنیمت کو جاتی جاگیر سمجھ لیا جائے گا۔ امانت کو لو ٹ کا مال سمجھا جائے گا ۔ زکوٰ ۃکو جرمانہ سمجھا جائے گا۔ سب سے رزیل آدمی قوم کا لیڈر اور قائد بن جا ئے گا۔ آدمی اپنے باپ کی نافرمانی کرے گا۔ آدمی اپنی ماں سے بد سلوکی کرے گا۔ دوست کو نقصان پہنچانے سے گریز نہیں کرے گا۔ بیوی کی اطاعت کر ے گا۔ بد کاروں کی آوازیں مسجد وں میں بلند ہو گی ۔ گانے والی عورتوں کی تعظیم و تکریم ہو گی ان کو بلند مرتبہ دیا جا ئے گا۔ گانے بجا نے کے اور موسیقی کے آلات کو سنبھال کر رکھا جا ئے گا ۔ سرِ راہ شرابیں پی جا ئے گی ۔ ظلم کو فخر سمجھا جائے گا ۔ انصاف بِکنے لگے گا، یعنی عدالتوں میں انصاف فروخت ہو گا، لوگ پیسے دے کر اس کو خرید یں گے۔ پولیس والوں کی کثرت ہو گی ۔ قرآنِ عظیم کو نغمہ سرائی کا ذریعہ بنا لیا جائے گا ۔ درندوں کی کھال استعما ل کی جائے گی ۔ امت کے آخری لوگ اپنے سے پہلے لوگوں پر لعن طعن کریں گے یعنی ان پر تنقید کریں گے اور ان پر اعتماد نہیں کریں گے ۔
پھر فرمایا کہ جب یہ علامات ظاہر ہوں تو اس وقت اس کا انتظار کروکہ..............................یاتو تم پر سرخ آندھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے آجائے گا۔ یا زلزلے آجائیں گے۔ یا لوگوں کی صورتیں بدل جائیں گی ۔ یا آسمان سے پتھر برسیں گے۔ یا اللہ تعالیٰ کی طرف سے کو ئی اور عذاب آجائے گا۔ العیاذ باللہ۔ [ الدرالمنشور۶/۵۲ ]
اب آپ ان علامات میں ذرا غور کر کے دیکھیں کہ یہ سب علامات ایک ایک کر کے کس طرح ہمارے معاشرے پر صادق آرہی ہیں ۔اور اس وقت جو عذاب ہم پر مسلط ہے وہ درحقیقت انہی بد اعمالیوں کا نتیجہ ہے۔ اللہ تعالیٰ ہماری حفاظت فرمائے۔آمین
افروز سلیمی ؔ
سب ایڈیٹر ’’ عالمی پرواز ‘‘
ای میل : عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.