حج اور حجاج کرام سے مشابہت پیداکرلیں
افروز سلیمیؔ
سب ایڈیٹر ’’ عالمی پرواز ‘‘ عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته. 8002853919
ام المومنین حضرت ام سلمہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب ذی الحجہ کا پہلاعشرہ شروع ہو جائے اورآپ قربانی کا ارادہ رکھتے ہو ں تو آپ کو چاہئے کہ قربانی کر نے تک اپنے بال یا ناخن بالکل نہ ترشوائیں [ رواہ مسلم ]ذی الحجہ کا پہلاعشرہ یقیناًحج کا مبارک عشرہ ہے ،اور ان ایا م کا خاص الخاص عمل حج ہے، لیکن حج تووہی کر سکتاہے جو اہل استطاعت ہو ں اور اس کی خاص برکت وہی شخص حاصل کر سکتے ہیں جو وہاں حاضر ہوکر فریضہ حج کو انجام دے سکتے ہوں ،لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت وبرکت سے سارے اہلِ ایمان کو اس کا موقع دیا ہے کہ جب حج کا مبارک ایام آئے تووہ اپنے قیام گاہ پر بھی رہتے ہوئے حج وحجاج کر ام سے ایک نسبت پیداکر لیں اور ان کے اعمال وافعال میں شریک ہو جائیں ، عید الاضحی کی قربانی کا ایک خاص راز یہی ہے۔ حجاج کرام دسویں ذی الحجہ کو ’’منیٰ ‘‘میں بارگاہ ایزدی میں اپنی قربانیاں پیش کر تے ہیں ، دنیا بھر کے دوسرے مسلمان جو حج میں شریک نہیں ہو سکتے ، ان کو حکم ہے کہ وہ اپنی اپنی جگہ ٹھیک اسی دن بارگاہ خداوندی میں اپنی قربانیاں نذر کریں ، اور جس طرح حجاج کرام احرام باندھنے کے بعد بال یاناخن نہیں ترشواتے، اسی طرح دیگر اہل ایمان جو قربانی کرنے کا ارادہ رکھتے ہوں ،ذی الحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد بال ، ناخن نہ ترشوائیں اور اس طریقہ کار سے بھی حجاج کرام سے ایک مناسبت ومشابہت پیداکر یں۔ [معارف الحدیث ص۴۱۸ج۳]کس قدر مبارک اور نیکیاں والا عمل ہے کہ جس پر عمل پیراہو کر مشرق ومغرب ،جنوب وشمال کے اہل ایمان حج کے انوار وبرکات سے فیضیاب ہو تے ہیں ۔
*****